’اسرائیلی شہریوں کو سعودی عرب کے دورے کی اجازت نہیں‘

پرنس فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ ’ہماری پالیسی پہلے جیسی ہی ہے اور ہمارے اسرائیل سے تعلقات نہیں ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا : ’جب اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ ہو جائے گا تو اس کے بعد خطے میں اسرائیلی کردار پر بات کی جائے گی۔‘(اے ایف پی فائل)

سعودی عرب نے اسرائیلی شہریوں کو سعودی عرب کے دورے کی اجازت دینے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔

’عرب نیوز‘ کے مطابقسعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے سوموار کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں کہا: ’ہماری پالیسی پہلے جیسی ہی ہے۔ ہمارے اسرائیل سے تعلقات نہیں ہیں اور اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد سعودی عرب کا دورہ نہیں کر سکتے۔‘

ان کا کہنا تھا : ’جب اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ ہو جائے گا تو اس کے بعد خطے میں اسرائیلی کردار پر بات کی جائے گی۔‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیانات بہت اہمیت کے حامل ہیں خاص طور پر اس وقت جب امریکی صدر واشنگٹن میں مشرق وسطی ٰکے حوالے سے امن منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیئر سعودی تجزیہ کار ڈاکٹر ہمدان الشہری نے عرب نیوز کو بتایا : ’اسرائیل عربوں کو بے وقوف بنانا چاہتا ہے اور یہ کہہ کر سعودی عرب کو ایک مشکل صورت حال میں ڈالنا چاہتا ہے کہ اسرائیل سعودی عرب سے تنازعات کو حل کر چکا ہے اور وہ امن کے لیے تیار ہے۔ لیکن سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نہیں، آپ تب تک دورہ نہیں کر سکتے جب تک اس تنازعے کا کوئی حل نہیں نکل آتا۔ ہم سب کل جان لیں گے کہ کیا صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ اس کا حل ہے یا نہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اس حوالے سے 2002 کا عرب امن منصوبہ ایک سنگ میل تھا جس میں عرب اقوام کو اسرائیل سے معمول کے تعلقات کا کہا گیا تھا بشرطیکہ اسرائیل تمام قبضہ شدہ علاقے سے نکل جائے۔‘

ڈاکٹر ہمدان الشہری  کے بقول: ’اگر وہ کسی مناسب متبادل کے بغیر عرب امن منصوبے کو نظر انداز کرتے ہیں تو یقینی طور پر سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں قائم کرے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا