اسرائیل، امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے ’پراسرار‘ بینرز

ان بینرز پر امریکہ اور دیگر عالمی کمپنیوں کے لوگو پر کالے رنگ سے کراس (X) کا نشان اور سرخ رنگ سے بائیکاٹ کے نشان لگا کر عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان کمپنیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

کراچی میں لگا ایک امریکہ مخالف بینر (تصویر: امر گرڑو)

پاکستان کے معاشی حب کراچی کے متعدد علاقوں میں اچانک امریکہ، اسرائیل، ملٹی نیشنل کمپنیوں اور ان کی مصنوعات کی مخالفت میں بینرز اور وال چاکنگ دیکھی گئی ہے۔

یہ بینرز اور وال چاکنگ شہر کے حساس ترین ریڈ زون، آئی آئی چندریگر روڈ، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے شہر کو جوڑنے والی شاہراہ فیصل اور ایم اے جناح روڈ سمیت شہر کی اہم شاہراہوں اور کاروباری مراکز کے اطراف میں دیکھے گئے ہیں۔

ایک مخصوص سائز میں بنے پینافلکس کے ان بینروں کو بجلی، ٹیلیفون اور ٹریفک سگنلز کے ساتھ نمایاں طور پر آویزاں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان بینرز پر امریکہ اور دیگر عالمی کمپنیوں کے لوگو پر کالے رنگ سے کراس (X) کا نشان اور سرخ رنگ سے بائیکاٹ کے نشان لگا کر عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان کمپنیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان بینروں پر کسی فرد، مذہبی یا سیاسی جماعت کا نام درج نہیں ہے۔

کچھ بینرز میں مشہور امریکی مشروب کا کٹا ہوا ڈبا، نوٹوں کی گڈی پر رکھا ہوا ہے اور ڈبے میں کچھ گولیاں نظر آرہی ہیں جبکہ نوٹوں میں سے خون رس رہا ہے۔

ان بینروں پر کچھ نعرے بھی درج ہیں جن میں ’امریکہ کی مصنوعات چھوڑیں، امریکی معیشت توڑیں‘، ’اسرائیل کی نابودی، امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ سے ممکن‘، ’امریکی مشروب کو ترک کریں اور اسرائیل کی امداد بند کریں‘ جیسے نعرے درج ہیں۔

کچھ بینرز کو پانچ فروری کو منائے جانے والے ’یوم یکجہتی کشمیر‘ سے منسوب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’اگر آپ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور بربریت کے خلاف ہیں تو امریکی اور بھارتی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔‘

دوسری جانب سیاہ رنگ کے دیو قامت بینروں پر اس سال کے آغاز میں عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے کمانڈر ابومہدی المہندس کی تصاویر کے ساتھ تعزیت کی گئی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے متعدد شہروں بشمول اسلام آباد، نواب شاہ، میرپور خاص، سکردو، سکھر، حیدر آباد اور دیگر شہروں میں امریکی مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، جبکہ کراچی میں مختلف مذہبی تنظیموں کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے کراچی پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکال کر امریکی قونصل خانے جانے کی کوشش کی تھی۔

مذہبی تنظیموں پر گہری نظر رکھنے والے صحافی اور محقق ضیا الرحمٰن نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’یہ حتمی طور پر تو نہیں کہا جاسکتا کہ شہر میں اچانک ایسے بینرز کس تنظیم یا انفرادی شخص نے آویزاں کیے ہیں تاہم ممکنہ طور پر یہ بینرز جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی ہلاکت کا ردعمل ہوسکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ ماضی میں بھی افغان جنگ کے دوران مذہبی جماعتیں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی رہی ہیں، حتیٰ کہ ایسی بائیکاٹ مہم کے دوران یہ پارٹیاں لوگوں کو یہ بھی بتاتی رہی ہیں کہ اگر وہ امریکی اشیا کو ترک کریں تو ان کے متبادل کون سی مقامی اشیا استعمال کی جا سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں یہ تنظیمیں امریکی ڈالر کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کرتی رہی ہیں تاکہ ڈالر کے ریٹ کو کم کیا جاسکے۔‘

دوسری جانب معروف دفاعی تجزیہ نگار اور مصنف عامر رانا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’پاکستان میں امریکہ مخالف دو بڑے گروپ ہیں۔ ایک جماعت اسلامی اور دوسری کالعدم تنظیمیں۔ اگر جماعت اسلامی یہ بینر لگاتی تو وہ اپنا نام استعمال کرتی مگر چوں کہ ان بینرز پر کوئی نام استعمال نہیں کیا گیا ہے تو ممکن ہے کہ کالعدم تنظیموں نے یہ بینرز لگائے ہوں اور چوں کہ ریاست کا اس وقت کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت موقف ہے تو انہوں نے اپنا نام استعمال کرنے سے گریز کیا ہو۔ پاکستان میں کئی شیعہ تنظیمیں ایران کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان