مسلم لیگ ق کی حکومت کو دس دن کی مہلت : کامل علی آغا

پاکستان مسلم لیگ ق پنجاب کے جنرل سیکرٹری سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ناکامیوں سے دوچار ہے اور اتحادیوں سے جو معاہدے کیے گئے ان پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ق پنجاب کے جنرل سیکرٹری سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ناکامیوں سے دوچار ہے اور اتحادیوں سے جو معاہدے کیے گئے ان پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

کامل علی آغا نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ان کی جماعت نے حکومت کو دس دن کی مہلت دی ہے کہ اگر معاہدے پر مکمل عمل نہ ہوا تو علیحدگی سے متعلق اجلاس طلب کر کے فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدے میں چار نکات پر اتفاق ہوا تھا جس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ اور ق لیگ کو وفاق اور صوبے میں دو، دو وزارتیں دینا شامل تھا۔

’وفاق میں ہمیں ایک وزارت دی گئی ہے جبکہ معاہدے کے تحت حکومتی امور میں مشاورت اور اہم عہدوں پر تقرری سے پہلے ہمیں اعتماد میں بھی نہیں لیا جا رہا۔‘

کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف انہیں نظر انداز کیا بلکہ معاملات کے حل سے متعلق پرویز خٹک اور جہانگیر ترین کی کمیٹی بھی ختم کر دی اور نئی کمیٹی بنا دی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، گورنر چوہدری سرور اور وفاقی وزیر شفقت محمود شامل ہیں۔

’ہم نے اس کمیٹی کو اس لیے مسترد کیا کیوں کہ ان سے تو پہلے بھی بات ہوچکی تھی لیکن ان کے اختیار میں کچھ نہیں۔‘

کامل علی آغا نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ق پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں تمام حلقوں میں اپنے علیحدہ امیدوار کھڑے کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں: ’مسلم لیگ ن سے رابطوں میں ہیں ہم نے کسی کے لیے بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، ہم آزاد علیحدہ جماعت ہیں، ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پنجاب میں اِن ہاؤس تبدیلی کا کتنا امکان ہے تو انہوں نے کہا کہ ’جو حالات چل رہے ہیں ایسے میں اپوزیشن کی کوششیں خطرناک ہوسکتی ہیں، حکمران جماعت کو بہتر نتائج کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے ورنہ نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔‘

تحریک انصاف کے شفقت محمود نے پیر کو لاہور میں چوہدری پرویز الٰہی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کر کے مذاکرات شروع کرنے کی درخواست کی جو چوہدری پرویز الٰہی نے مسترد کر دی جبکہ بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھی شفقت محمود کے ساتھ ق لیگ کا کوئی رہنما کھڑا موجود نہیں تھا۔

دوسری جانب حکومتی حلقوں میں یہ چہ میگوئیاں بھی جاری ہیں کہ مسلم لیگ ق کی قیادت ن لیگ سے رابطوں میں ہے اور اپوزیشن کی درخواست پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس بلایا جو روایت کے خلاف ایک روز کی بجائے پورا ہفتہ جاری رہا۔ اسی طرح اجلاس سے دو دن پہلے ہی اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور ن لیگی رکن اسمبلی سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

بعض صوبائی وزرا سپیکر کی جانب سے جوابات نہ دینے پر سرزنش کرنے پر بھی برا مان رہے ہیں۔

ادھر رانا ثنا اللہ بھی مسلم لیگ ق سے رابطوں کی تصدیق کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست