جنرل شاہد عزیز کے القاعدہ سے قریبی تعلقات تھے: القاعدہ میگزین

جنرل شاہد عزیز ماضی میں پاکستان فوج کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں، وہ 37 سالہ ملازمت کے بعد 2005 میں پاکستانی فوج سے ریٹائر ہوئے تھے۔

جب 2018 میں جنرل شاہد عزیز کی ہلاکت اور گمشدگی کی افواہیں گردش کرنے لگیں تو ان کے رشتہ داروں نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ وہ افغانستان یا شام میں امریکہ مخالف قوتوں کے ساتھ لڑتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔(اے ایف پی)

القاعدہ کی علاقائی شاخ کی جانب سے جاری کردہ ایک میگزین ’نوائے افغان جہاد‘ کے فروری ایڈیشن میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ پاکستانی جنرل شاہد عزیز کے شدت پسند تنظیم القاعدہ سے قریبی تعلقات تھے۔ جنرل شاہد عزیز جن کا 2016 میں اچانک غائب ہو جانا ابھی تک ایک معمہ ہے، میگزین کے مطابق مبینہ طور پر وہ چند برس قبل فوت ہو چکے ہیں۔ 

 شاہد عزیز ماضی میں پاکستان کے اعلی جنرل رہ چکے ہیں۔ وہ 37 سالہ ملازمت کے بعد 2005 میں پاکستانی فوج سے ریٹائر ہوئے تھے جب پرویز مشرف پاکستانی فوج کے سربراہ تھے تو شاہد عزیز کو ڈی جی ملٹری آپریشنز تعینات کیا گیا تھا۔ یہ ان کی چند اہم پوسٹنگز میں سے ایک عہدہ تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل شاہد عزیز نے 2013 میں ایک کتاب لکھی جس میں سابق آرمی چیف جنرل مشرف کی پالیسیز پر تنقید کی گئی تھی۔

جب 2018 میں جنرل شاہد عزیز کی ہلاکت اور گمشدگی کی افواہیں گردش کرنے لگیں تو ان کے رشتہ داروں نے ان اطلاعات کی تردید کی تھی کہ وہ افغانستان یا شام میں امریکہ مخالف قوتوں کے ساتھ لڑتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔ شاہد عزیز کے بیٹے نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان اطلاعات کی مذمت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل شاہد عزیز مذہبی معاملات میں ایک بہت نجی زندگی کے حامل ہیں۔ ان کی ہلاکت کی اطلاعات کی کبھی تصدیق نہیں ہو سکی لیکن القاعدہ برصغیر نامی تنظیم کے علاقائی اردو زبان کے میگزین ’نوائے افغان جہاد‘ کا یہ دعویٰ دو سال سے جاری افواہوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

القاعدہ برصغیر کی بنیاد القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے 2014 میں رکھی تھی جس کا مقصد پاکستان، بھارت، افغانستان، میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں سے جنگ کرنا تھا۔ اس تنظیم کی جانب سے خطے میں داعش کے حریف کے طور پر سامنے آنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں لیکن اسے اپنے حملوں میں زیادہ کامیابی نہیں مل سکی۔ گذشتہ سال افغانستان نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج کے ساتھ ایک مشترکہ آپریشن میں ہلمند صوبے میں اس تنظیم کے سربراہ کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

القاعدہ کے اس میگزین کے فروری ایڈیشن میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ شاہد عزیز کے اس تنظیم کے ارکان سے قریبی تعلقات تھے اور جنرل شاہد عزیز نے ایک چشم کشا اور پہلے سامنے نہ آنے والے حقائق سے بھرپور کتاب القاعدہ برصغیر کو 2015 میں بھیجی تھی جو کہ رواں ماہ سے اس اردو میگزین میں شائع کی جائے گی۔ اس سلسلے کے پہلے ترجمہ شدہ مضمون کا عنوان تھا، دہشت گردی کیا ہے؟ 

صحافی سلیم محسود نے خبر رساں ادارے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار کسی تنظیم نے یہ کہا ہے کہ جنرل شاہد عزیز کے ان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات تھے اور اب یہ میگزین ان کی جانب سے مبینہ طور پر لکھی گئی کتاب کا مواد شائع کرے گا جو کہ اہم انکشافات پر مبنی ہو سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان