پاکستانیوں کے لیے ضروری دو لوگوں کی کہانی

رقم پاکستان بھجوانا ہوا یا تُڑوانا، پاکستانی برادری میں آفتاب اشرف اور غفور احمد قریشی کے علاوہ تیسرا نام ذہن میں نہیں آتا۔

غفور قریشی دیارِ غیر میں پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں (ڈاکٹر عرفان)

بارسلونا میں پاکستانیوں کی اکثریت مزدور یا چھوٹے کاروبار چلانے والوں کی ہے۔ ہر غریب الوطن کی طرح یہاں پر بھی پاکستانی برادری کی جو اپنے وطن سے مضبوط ترین رشتہ ہے وہ آخری تجزیے میں ترسیلِ زر ہی کا ہے۔ آج کی کہانی دو ایسے ہی لوگوں سے متعلق ہے جو اس شعبے میں نیک نام تو ہیں ہی مگر تجربہ کاری سے آگے نکل کر ترسیل زر کے باب میں کائیاں کی حد تک پہنچ چکے ہیں۔

رقم پاکستان بھجوانا ہوا یا تُڑوانا، پاکستانی برادری میں آفتاب اشرف اور غفور احمد قریشی کے علاوہ تیسرا نام ذہن میں نہیں آتا۔ بارسلونا مرکز کی مصروف ترین شاہراہ پیرالل کے کنارے ایک نُکڑ پر غفور قریشی گذشتہ 12 سال سے براجمان ہیں۔ 167 ممالک میں ترسیلِ زر اور تبادلۂ زر سے متعلق خدمات مہیا کرنے والی دنیا کی دوسری بڑی امریکن کمپنی ریا منی ٹرانسفر میں سہ پہر کے اوقات میں قریشی صاحب شاداں و فرحاں جا بجا گاہکوں کے ساتھ مصروف نظر آتے ہیں۔

غفور قریشی کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، تعلیم یافتہ ہیں۔ جامعہ پنجاب سے بی ایڈ اور مرے کالج سیالکوٹ سے اردو میں ایم اے یافتہ ہیں۔ کالج کے طلبہ کے لیے مطالعہ پاکستان پہ ایک عدد کتاب بھی کتاب بھی لکھ چکے ہیں۔ اسلام آباد میں دوران ایم فل پاکستان میں ایک جید اخبار میں کام کر چکے ہیں۔ ہسپانیہ میں پہلا اردو اخبار پاسبان نکالنے کا سہرا بھی بحثیت ایڈیٹر موصوف کے سر ہے اور سہارا میگزین کے بانیان میں سے ایک ہیں۔ پاکستان پریس کلب سپین کے صدر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے چکے ہیں اور گاہے بگاہے پاکستانیوں کی تنطیموں کی رِیا منی ٹرانسفر کے پلیٹ فارم سے مالی اور مثالی خدمت مہیا کرتے پائے جاتے ہیں۔ ترسیل اور منتقلیِ زر سے متعلق دسیوں کورسز کر اور کروا چُکے ہیں۔

شاہراہ پارالل پر ہی تھوڑا آگے ایک اور نکڑ پر دراز قامت آفتاب اشرف موجود ہیں۔ وہ 20 سال قبل ہسپانیہ وارد ہوئے۔ جہلم سے تعلق ہے۔ جامعہ پریسٹن راولپنڈی سے کاروباری امور میں سند یافتہ ہیں۔ مائیکرو سافٹ سے سند ھاصل کرنے کے بعد وہ پاک نیٹ کے ساتھ منسلک ہو گئے مگر کُچھ عرصہ بعد ہسپانیہ آ گئے۔ بارسلونا میں اُنہوں نے بین الاقوامی اداروں فیشن، ملبوسات اور زیوارات کے اداروں کے ساتھ کام کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چار سال بعد اس ملازمت سے جی اچاٹ کروانے کے بعد انہوں نے اس وقت کے پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ گلیمر والے شعبے یعنی بارسلونا میٹرو پولیٹن ٹیکسی میں قسمت آزمائی کی۔ اُن وقتوں میں کل پانچ پاکستانی اس سیکٹر سے وابستہ تھے جب کہ آج اس سیکٹر کا پانچواں حصہ پاکستانی ہیں۔ پانچ سال بعد ٹیکسی سیکٹر سے بھی علیک سلیک ختم کر لی۔

آفتاب اشرف نے بارسلونا مرکز میں بطور ہسپانیہ کے کنٹری مینیجر ستمبر 2011 میں آفتاب کرنسی ایکسچینج کی بُنیاد رکھی۔ گذشتہ آٹھ سال سے زائد عرصہ میں اُنہوں نے اس کاروبار کو ہسپانیہ بھر میں پھیلایا۔ آج ہسپانیہ بھر میں 354 شاخوں کے ساتھ آفتاب کرنسی ہسپانیہ وطن عزیز میں یہاں مُقیم پاکستانیوں کی پاکستان کے لیے جو جیبیں ہلکی کرواتی ہے اُس کی مالیت لگ بھگ دس کروڑ یوروز سالانہ ہے۔

آفتاب کرنسی ہسپانیہ پاکستانیوں کے تہوار ہوں یا علمی و ادبی پروگرامز کا انعقاد، ہر جگہ پیش پیش ہے۔ طلبہ اور کھیلوں کے میدانوں تک آفتاب اشرف اور غفور قریشی کا کردار نمایاں ہے۔ ہسپانیہ کی حد تک یہ بات بالکل درست ہے کہ یہ صاحبان پاکستانیوں کا پیسہ صرف پاکستان ہی نہیں بھجواتے بلکہ اپنے متعلقہ اداروں سے پاکستانیوں کی سماجی زندگی پر بھی سرمایہ کاری کرواتے ہیں اور بارسلونا کی حد تک یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستانیوں کا کمایا پیسہ پاکستانیوں کے ہاتھ میں بحفاظت اور قانونی طور پر وطن پہنچتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ