نوازکی واپسی:’میڈیکل بورڈ رپورٹ مانگتا ہے، آپ چٹھیاں بھیجتے ہیں‘

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا گیا ہے، جو قانونی تقاضوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے ضروری تھا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ’نواز شریف کے لیے میڈیا کی عدم دلچسپی کا اظہار سمجھ سے باہر ہے۔‘ (تصویر: سکرین گریب)

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

میاں نواز شریف گذشتہ برس 19 نومبر کو علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تھے۔ ان کو وطن واپس لانے کے لیے حکومتی وزرا کی جانب سے متواتر اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ کچھ روز قبل پنجاب کابینہ نے بھی ان کی میڈیکل رپورٹیں مسترد کر کے ضمانت کی منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کا فیصلہ کیا تھا، تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک اسلام آباد ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالت سے اس بارے میں رابطہ نہیں کیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک کہتے ہیں کہ حکومت کے اس توہین آمیز رویے کی وجہ سے نواز شریف علاج جاری رکھنے پر رضامند نہیں تاہم پارٹی رہنماؤں اور اہل خانہ کی درخواست پر وہ علاج کرا رہے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے دیگر ایجنڈوں کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر بھی بات کی اور بتایا کہ ’وزارت خارجہ نے برطانوی حکومت کو ایک خط لکھا ہے اور میاں نواز شریف اور ان کے سہولت کار (قومی اسمبلی میں) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے گزارش کی گئی ہے کہ مریض پردیس سے دیس تشریف لے آئیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جدید دور میں چِٹھیوں کا رجحان ختم ہوگیا ہے لیکن یہ چِٹھی پردیسی کو دیس میں لانے کے لیے ایک ایسا عمل تھا جو قانونی تقاضوں پر عملدرآمد کرنے کے لیے ضروری تھا، لیکن اس کے جاری ہوتے ہی جو آہ و بکا سنائی دی، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لمبا بستر باندھ کر گئے تھے۔‘

فردوس عاشق اعوان نے صدر مسلم لیگ ن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’شہباز شریف اگر آپ واقعی قانون کی حکمرانی اور بالادستی پر یقین کھتے ہیں تو قانون نے آپ کے بھائی کی صحت کے جائزے کے لیے ایک مکینزم بنایا تھا، جس کے تحت ایک بورڈ تشکیل دیا گیا تھا کہ پنجاب حکومت لائحہ عمل اختیار کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معاون خصوصی نے مزید کہا: ’آپ سے رپورٹ مانگی گئی کہ وہ (نواز شریف) کس ہسپتال میں ہیں۔ آج 105 دن ہوگئے ہیں، اگر کوئی شخص ملک سے باہر رہ کر بھی اپنی خیریت یا صحت میں بہتری کی خبر نہیں بھیجتا اور کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوتا اور جس مقصد کے لیے انہوں نے عدالت سے ریلیف لیا ہو،  کسی ہسپتال سے علاج معالجہ نہیں کرواتا تو انہوں نے اس سہولت کا غلط استعمال کیا۔‘

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ’میڈیکل بورڈ آپ سے میڈیکل رپورٹ مانگتا ہے، آپ چٹھیاں بھیجتے ہیں۔ رپورٹ اور چٹھی میں فرق ہے۔‘

انہوں نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ہمیں اخلاقیات کا جو درس دیتے ہیں، ان کی دھجیاں اپنے بھائی کے ساتھ ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر اڑاتے ہیں، جو ویڈیو آئی تھی، اس نے بتا دیا کہ آپ اخلاقی طور پر کہاں کھڑے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’آپ با بار یہ کہتے ہیں کہ آپ کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، ہم تو چاہتے ہیں کہ آپ حوصلہ کریں اور پاکستان واپس آئیں۔ جو حلف نامہ آپ عدالت کو دے کر گئے ہیں، اس حلف کی پاسداری کریں۔ حکومت بھی آئین اور قانون کے تحت اپنا فرض پورا کرنے جارہی ہے۔‘

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ جن لیگی کارکنان سے آپ خطاب کر رہے ہیں، ان کو آپ گمراہ کر رہے ہیں، کیونکہ ایک مرتبہ پھر آپ ان کو تنہا اور الوداع چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے میڈیا سے بھی شکوہ کیا کہ جس وقت نواز شریف پاکستان میں تھے تو میڈیا نے ان کے پلیٹ لیٹس سٹاک مارکیٹ کی طرح اتار چڑھاؤ کے طور پر دکھائے لیکن اب ان کے پلیٹ لیٹس کے حوالے سے کوئی خبر ہی نہیں دے رہا، کسی میڈیا کو پرواہ نہیں ہے۔ ’نواز شریف کے لیے میڈیا کی عدم دلچسپی کا اظہار سمجھ سے باہر ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ لندن میں ہر میڈیا ادارے کا سیٹ اپ موجود ہے، جو ہسپتال جاکر دیکھ سکتا ہے یا  ڈاکٹر سے ہی پوچھ لے کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ٹھیک یوئے یا نہیں؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ان کی تو کلچ پلیٹیں ہی جام ہوگئی ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست