بھارت میں ’17 اطالوی باشندوں‘ میں کرونا وائرس کی تصدیق

بھارت میں 17 اطالوی باشندوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد بھارت میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد  21 ہو چکی ہے۔

بھارت میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد  21 ہو چکی ہے (اے ایف پی)

بھارت میں 17 اطالوی باشندوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد بھارت میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد  21 ہو چکی ہے۔

ان اطالوی باشندوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

گذشتہ ماہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے 23 افراد کے گروپ میں سے دو میں کرونا کی تشخیص ہوئی تھی۔ یہ دونوں افراد بھارتی صوبے راجھستان میں موجود تھے۔

اٹلی میں اب تک کرونا وائرس سے 2500 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 79 ہلاکتیں بھی واقع ہو چکی ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’21 سیاحوں میں سے 15 میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہم باقیوں کے ٹیسٹ رپورٹس کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

منگل کو بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ ہمیں خود کو محفوظ رکھنے کے لیے چھوٹے لیکن اہم اقدامات لینا ہوں گے۔ ہم نے کووڈ وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں کے متعلق تفصیلی جائزہ لیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مختلف وزارتیں اور ریاستیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ بھارت میں باہر سے آنے والے افراد کی سکرینگ کی جا رہی ہے تاکہ انہیں فوری طبی امداد دی جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب ورلڈ بینک نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر 12 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمارا مقصد برق رفتار اور موثر حکمت عملی اپنانا ہے جس کی اشد ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ’ہم غریب ممالک پر پڑنے والے بوجھ کو سمجھیں‘ جو کووڈ 19 وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں اور مشکلات کا شکار ہیں۔

ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس امدادی رقم کا کچھ حصہ دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے مختص ہے اور اس رقم سے طبی ساز و سامان اور طبی خدمات کا بندوبست کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ ماہرین کی خدمات اور مشاورت بھی لی جا سکیں گی۔

دسمبر میں وسطی چین سے سامنے آنے والے اس وائرس سے دنیا بھر میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 90 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیوڈ ملپاس کا کہنا ہے کہ اس رقم میں آٹھ ارب ڈالر نئے ہیں جو ان ممالک کو دیے جائیں گے جو مدد کی درخواست کریں گے۔ ورلڈ بینک کئی رکن ممالک سے رابطے میں ہے تاہم ان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر یہ رقم کن ممالک کو دی جائے گی۔

ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد برق رفتاری سے کام کرنا ہے تاکہ زندگیوں کو بچایا جا سکے۔ ہم ورلڈ بینک کے وسائل، عالمی مہارت اور اس بحران کے ماضی سے متعلق معلومات کا بہترین استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘

ان کا اشارہ حالیہ برسوں میں ایبولا اور زکا وائرس سے پیدا ہونے والے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے جاری کردہ فنڈنگ کی جانب تھا۔

دوسری جانب امریکہ میں کرونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد نو ہو گئی ہے۔ جس کے بعد قانون سازوں کی جانب سے اس بحران سے نمٹنے کی حکومتی اہلیت پر شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام ہلاکتیں ریاست واشنگٹن میں ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد سو سے زائد ہو چکی ہے اور یہ وائرس امریکہ کی 15 ریاستوں تک پھیل چکا ہے۔

 

سینٹر آف ڈزیز کنٹرول اینڈ پروینشن کی ڈاکٹر نینسی میسونیئر کہتی ہیں ’امریکہ میں جو ہو رہا ہے وہ شاید اس کی شروعات ہے جو دنیا بھر میں آرہا ہے۔ چین میں کرونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس سے متاثر ہونے والوں میں اکثریت ادھیڑ عمر افراد کی ہے جبکہ نوجوانوں میں اس سے متاثر ہونے کے امکانات ادھیڑ عمر افراد کے مقابلے میں نصف ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق کرونا وائرس ایران میں بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ منگل کو اقوام متحدہ عہدیداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ طبی عملے کے لیے حفاظتی لباس نہ ہونا وائرس کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی راہ میں مشکلات کھڑی کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ مائیکل ریان نے جینیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک آسان صورت حال نہیں ہے۔‘

ایران میں کرونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 77 ہو چکی ہے جبکہ ایران کے مختلف شہروں میں 2300 سے زائد افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

مائیکل ریان کا کہنا تھا کہ ’کئی ممالک میں یہ بیماری بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے۔‘

ان کے مطابق جن ممالک میں وائرس بڑی پیمانے پر پھیل چکا ہے وہاں اس کو روکنا مشکل ہے مگر ناممکن نہیں۔

مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ ’ایران میں ڈاکٹر اور نرسیں مطلوبہ طبی سامان، رسد، وینٹی لیٹرز، سانس بحال کرنے کے آلات اور آکسیجن سپلائی نہ ہونے کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔

منگل کو عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں حفاظتی سامان کی مقدار کم ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ دنیا بھر میں وائرس سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے خطرہ ہے۔ کرونا وائرس کے نتیجے میں دنیا بھر میں 3100 سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق چین سے ہے۔ لیکن ناکافی طبی سہولیات کی بنیاد پر ایران میں صورتحال زیادہ سنگین ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت