میر شکیل پلاٹوں میں غیرمعمولی ایگزیمپشن کی وضاحت دیں: عدالت

لاہور کی ایک احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔

میر شکیل الرحمان گرفتاری سے قبل لاہور میں نیب دفتر آنے پر۔ (ٹوئٹر)

جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان کے سامنے آج روز جمعہ پیش کیاگیا۔

قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم میر شکیل الرحمن نے ایک کنال کے 54 پلاٹ جوہر ٹاؤن کےایچ بلاک میں اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں نواز شریف سے ایگزیمپٹڈ پلاٹس حاصل کئے۔

نیب کی جانب سے انہیں دو بار وضاحت کے لیے ریکارڈ سمیت طلب کیاگیا لیکن وہ الزامات کو غلط ثابت نہیں کر سکے اور انہیں جمعرات کے روز نیب آفس پیشی پر گرفتار کر لیا گیا۔ ان سے مزید تفتیش درکار ہے لہذا 15روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

میر شکیل الرحمن کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے ان کے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 34 سال پرانے جرم سے متعلق نیب خاموش رہا اور اچانک اس پر کارروائی شروع کر دی۔ میر شکیل بزنس مین کی کیٹیگری میں آتے ہیں اور وہ عوامی عہدہ نہیں رکھتے۔ ان کی یہ شکایت بھی تھی کہ ملزم کو جواب دینے کے لیے مہلت نہیں دی گئی۔

اعتزاز احسن نے سوال پوچھا کہ میر شکیل نے کس طرح قانون کی خلاف ورزی کی؟ انہوں نے پرائیویٹ افراد سے زمین خریدی، ایل ڈی اے نے اگر رعایت دی ہے تو محمد حکمت علی اور دیگر کو دی گئی ہے۔ ان کا اصرار تھا کہ ملزم کو تنقید کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ’میر شکیل کہیں نہیں بھاگ رہے لیکن نیب نے ملزم کا موقف نہیں سنا اور گرفتار کر لیا۔‘

انہوں نے یاد دلایا کہ شاہد خاقان عباسی کو بھی نیب نے اسی طرح گرفتار کیا تھا۔گذشتہ روز میر شکیل نیب کے سوالوں کے جواب لے کر گئے تھے۔ آرٹیکل 10 اے ملزم کے سول حقوق کے تحفظ اور فوجداری چارج کی صورت میں فیئر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ چیئرمین نیب نے اس کیس میں اپنا مائنڈ اپلائی ہی نہیں کیا۔ پالیسی کے مطابق تفتیشی افسر پابند ہے کہ تحقیقات پر چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد گرفتار کرے۔ اس لیے یہ مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیا جائے اور میر شکیل کو رہائی دی جائے۔

عدالتی حکم اور ملازمین کا احتجاج

جج احتساب عدالت نے قرار دیا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف نے میر شکیل کو 54 پلاٹ دیئے۔ میر شکیل الرحمان نے مختار عام کے ذریعے ایگزیمپشن پر پلاٹ حاصل کئے۔ تحریری فیصلہ میں کہاگیا کہ میاں نواز شریف نے میر شکیل کو محمد علی کے مختار عام پر 30 فیصد کوٹہ پر پلاٹ الاٹ کئے۔ عدالت کا استفسار تھا کہ پبلک آفس ہولڈر کی جانب سے 30 فیصد کوٹہ پر پلاٹ الاٹ کرنے کا معاملہ قابل تحقیقات ہے۔ ’اگر جرم ظاہر ہوتا ہے تو 34 سال پرانا معاملہ نیب کے سکوپ سے باہر نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحریری فیصلہ کے مطابق تفتیشی افسر کو نواز شریف کی جانب سے میر شکیل کو ایگزیمپشن پر ملنے والے پلاٹوں کی تحقیقات کے نتیجے کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔ ملزم کا یہ پہلا ریمانڈ ہے جس میں اس مقدمے کی گہرائی تک جانے کی ضرورت ہے۔ چئیرمین نیب کا صوابدیدی اختیار ہے کہ مناسب مواد ہونے کی صورت میں ملزم کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرسکتا ہے۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم میر شکیل الرحمان نواز شریف کی جانب سے ملنے والی غیرمعمولی ایگزیمپشن پر وضاحت دینے کے پابند ہیں۔ عدالت نے ابتدائی فیصلے میں کہا کہ ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی استدعا قبل از وقت ہے۔

احتساب عدالت میں میر شکیل الرحمن کی پیشی کے موقع پر جنگ، دی نیوز اور جیو گروپ کے ملازمین بھی پہنچ گئے۔ انہوں نے نیب کے خلاف اور میر شکیل کے حق میں نعرے بازی کی۔ جیو نیوز لاہور کے بیورو چیف رئیس انصاری نے عدالت میں کہا کہ میر شکیل الرحمن ایک میڈیا گروپ کے مالک ہیں جس میں ہزاروں ملازمین صحافیوں کو روزگار لگا ہوا ہے۔ ان کی من گھڑت اورجھوٹے مقدمہ میں تزلیل کی جا رہی ہے جس سے ملازمین کا روزگار خطرہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میر شکیل بیمار ہیں لیکن انہیں انتقامی کیس میں سنگین جرائم کرنے والے ملزموں کی طرح رکھا جا رہا اور انہیں نہ تو علاج کی سہولت اور نہ ہی پرہیزی کھانا گھر سے منگوانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پروگرام بند کرنے اور خبریں روکنے کے لیے پیمرا کی جانب سے نوٹس کرائے گئے اب گرفتاریوں تک انتقام لیا جا رہا ہے۔

عدالت نےملزم کو سونے کی معاونت والی مشین فراہم کرنے، ادویات، گھر کا کھانا اور میڈیکل کروانے کی درخواست پر بھی قانون کے مطابق عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔

میر شکیل الرحمن کو گذشتہ روز نیب لاہور نے پیشی کے موقع پر گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے ان کا گروپ اور دیگر تنظیمیں اسے آذادی صحافت پر حملہ قرار دے رہی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست