تفتان میں قرنطینہ کے بعد خیبر پختونخوا آنے والے 15 زائرین ’غائب‘

ایران سے آنے والے چار ہزار زائرین میں سے 34 کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، جن میں سے 19 کو اب ڈی آئی خان میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے: ذرائع محکمہ صحت

ایران سے آنے والے زائرین  کو سکریننگ کے بعد تفتان بارڈر پر قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور پھر انہیں متعلقہ صوبوں کے حوالے کیا گیا تھا (فائل تصویر: اے ایف پی)

ایران سے آئے ہوئے خیبر پختونخوا کے 34 زائرین، جن کو پہلے تفتان بارڈر پر قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور اس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کے حوالے کیا گیا تھا، میں سے 15 افراد کے مبینہ طور پر غائب ہوجانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ باقی 19 افراد کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں دوبارہ قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

محکمہ صحت کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایران سے آنے والے چار ہزار زائرین کو واپسی پر تفتان بارڈر پر قرنطینہ میں رکھا گیا تھا، جس کے بعد ان کو متعلقہ صوبوں کے حوالے کیا گیا تھا، جن میں سے 34 کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔

ذرائع کے مطابق جب ان افراد کو خیبرپختونخوا لایا جارہا تھا تو 34 میں سے 15 افراد مبینہ طور پر راستے میں یا یہاں پہنچ کر محکمہ صحت کے اہلکاروں سے غائب ہوگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی مشیر صحت اور کرونا کے لیے صوبائی ترجمان تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق بقیہ 19 افراد کو ڈی آئی خان میں بنائے ہوئے کیٹیگری ڈی ہسپتال میں دوبارہ قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جن افراد کو تفتان بارڈر پر قرنطینہ میں رکھا گیا تھا ان میں زیادہ تعداد سندھ کی ہے۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق تفتان سے سکھر  آنے والے 50 افراد میں ٹیسٹ کے بعد کرونا وائرس پایا گیا ہے۔ اس سے شبہ ظاہر ہو رہا ہے کہ تفتان بارڈر پر قرنطینہ میں رکھنے کے باوجود ان زائرین میں سے زیادہ تر تعداد کرونا وائرس سے متاثر ہے۔

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی مشیر صحت تیمور سلیم جھگڑا سے بذریعہ فون رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کال موصول نہیں کی۔ انہیں وٹس اپ پر بھی پیغام بھیجا گیا لیکن انہوں نے اس کا بھی جواب نہیں دیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر سے بھی انڈپینڈنٹ اردو نے بذریعہ فون کال اور وٹس ایپ رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ان سے بھی رابطہ نہ ہوسکا۔

ملاکنڈ میں کرونا وائرس کا مشتبہ شخص گھر سے غائب

ایک دوسرے واقعے میں خیبر پختونخوا کے ضلع بٹخیلہ کے رہائشی، جو 13 دن قبل کراچی سے آئے تھے اور ان کو سینے کی تکلیف تھی، کو ضلعی محکمہ صحت نے قرنطینہ میں رکھنے کا کہا تھا، لیکن وہ گھر سے غائب ہوگئے ہیں۔

اس حوالے سے ملاکنڈ ڈویژن کے لیے کرونا وائرس کے فوکل پرسن ڈاکٹر صغیر المانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مذکورہ شہری 13 دن پہلے کراچی سے آئے تھے، جن کو سینے کی تکلیف تھی۔

ڈاکٹر صغیر المانی نے بتایا کہ ان کو قرنطینہ میں رکھنے کا کہا گیا تھا لیکن جب میڈیکل ٹیم ان کے گھر پہنچی تو گھر والوں نے بتایا کہ وہ واپس کراچی چلے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے سارے افراد کو چیک کیا گیا، اگرچہ ان میں کرونا وائرس کی علامات موجود نہیں تاہم ان کے گھر والوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر صغیر المانی نے مزید بتایا: ’مشتبہ شخص کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ کراچی میں ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ان کا گھر صرف ایک کمرے پر مشتمل ہے، جس میں خاندان کے سارے لوگ ایک رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ احتیاط کے طور پر ان سب کو گھر میں ہی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی صحت