’اپنا بھی ٹائم آئے گا‘

عورت مارچ کے ردعمل میں مرد حضرات بھی اپنے نعروں اور سلوگنز کے ساتھ سوشل میڈیا کے میدان عمل میں اتر آئے ہیں۔

 فوٹو: ایف ایچ ایم فیس بک پیج

ہر سال کی طرح اس سال بھی آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مختلف پروگراموں، مارچ اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ان میں سب سے اہم ’عورت مارچ‘ رہا، جس کے تحت کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، فیصل آباد، کوئٹہ اور حیدرآباد میں ریلیاں نکالی گئیں۔

سوشل میڈیا پر جب اس مارچ کی تصاویر شیئر ہوئیں تو ایک ہلچل سی مچ گئی، ایک طرف جہاں اس مارچ میں شامل لڑکیوں اور خواتین کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج نعروں کو سراہا گیا، وہیں لوگوں نے اسے شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔

اور پھر معاشرے کے مردوں کو بھی خیال آیا کہ آخر ان کے بھی کچھ حقوق ہیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ’مرد مارچ‘ کے نام سے ایک مہم شروع کردی گئی، جہاں مختلف لڑکے اور مرد، ’عورت مارچ‘ کے ذریعے سامنے آنے والے نعروں کا جواب دیتے نظر آرہے ہیں۔

’عورت مارچ‘ کے نعروں کی ٹکر پر مرد حضرات کون سے نعروں کے ساتھ منظر عام پر آئے ہیں، آیئے دیکھتے ہیں:

’لیڈیز فرسٹ‘ کے نعرے کے جواب میں مردوں کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ آخر ’جینٹس فرسٹ کب آئے گا؟‘

اکثر خواتین کہیں آنے جانے کے لیے اپنے باپ، بھائی، شوہر یا کزن وغیرہ پر انحصار کرتی ہیں، شاید اسی تناظر میں کچھ مردوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ انہیں بھی ’پک اینڈ ڈراپ‘ چاہیے۔

ہمارے معاشرے میں اب بہت سی خواتین خودمختار ہیں اور ملازمت کر رہی ہیں، لیکن اچھی خاصی تعداد میں ایسی خواتین بھی موجود ہیں، جو معاشی طور پر اپنے والد، بھائی یا شوہر پر انحصار کرتی ہیں اور ان کے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے شاپنگ کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ عورت مارچ کے ردعمل میں شروع کی گئی مہم میں خواتین کو یہ مشورہ دیا گیا کہ وہ ’اپنا کریڈٹ کارڈ‘ بنوائیں۔

گزشتہ سال کے عورت مارچ میں ’اپنا کھانا خود گرم کرو‘ کے سلوگن پر کافی لے دے ہوئی تھی، اس مرتبہ مرد حضرات اس نعرے کے ساتھ ’مقابلے‘ پر آئے ہیں کہ ’پہلا کھانا پکا تو لو، پھر میں گرم بھی کرلوں گا۔‘

عورت مارچ میں ’اپنا موزہ خود ڈھونڈو‘ کے نعرے کا بھی کافی چرچا رہا، اس کے جواب میں مرد حضرات خواتین کو مشورہ دیتے نظر آرہے ہیں کہ ہمارا ’موزہ چھوڑو، اپنا ڈوپٹہ ڈھونڈو۔‘

خواتین کی جانب سے ’جینے کے حقوق‘ کے مطالبے پر مرد حضرات بھی یہ سوال کرتے نظر آرہے ہیں کہ ’میرا حق کون دے گا؟‘

ہمارے ہاں ماں، بہن، بیٹی کی گالیاں دینا عام ہے، عورت مارچ میں اس حوالے سے بھی کچھ نعرے نظر آئے، جس پر مردوں کی جانب سے سوال کیا جارہا ہے کہ ’کیا صرف میں گالی دیتا ہوں؟‘

عورت مارچ  میں شامل ’ میں اکیلی، آوارہ، آزاد‘ اور اسی طرح کے دیگر نعروں کے جواب میں مردوں کی جانب سے ایک نعرہ سامنے آیا کہ ’نہ تم آوارہ، نہ میں آوارہ۔‘

خواتین کی جانب سے ’ماں، بہن، بیٹی‘ کی عزت کیے جانے کے نعروں کے ردعمل میں مرد حضرات یہ شکوہ کرتے نظر آرہے ہیں کہ ’کیا میں باپ، بھائی، بیٹا نہیں؟‘

ایک صاحب نے نعرہ بلند کیا، ’تم حوا کی بیٹی ہو تو میں بھی آدم کا بیٹا ہوں۔‘

اور ایک صاحب اس امید کے ساتھ یہ پلے کارڈ لے کر سامنے آئے ہیں کہ ’اپنا بھی ٹائم آئے گا۔‘

مردوں کی اس مہم پر سوشل میڈیا پر بھی کچھ ردعمل سامنے آرہا ہے، حتیٰ کہ کچھ مرد بھی ان سلوگنز پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔

’میری نظریں، میری مرضی‘ کے نعرے پر ردعمل دیتے ہوئے شاہ جہاں خرم نامی ایک صارف نے سوال کیا کہ کیا ’ان بھائی کی والدہ، بہن یا بیٹی نے بسوں میں سفر کیا ہے؟ کسی بس اسٹاپ پر کھڑی ہوئی ہیں؟ یا کبھی کسی ڈھابے پر چائے پی ہے؟‘ ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا کہ بھائی کچھ عقل کے ناخن لیں۔

اسامہ ناصر نامی ایک صارف نے اس ساری بحث کو اس طرح سے سمیٹا کہ ان کے خیال میں ’بظاہر مرد اور خواتین آپس میں ایک فضول قسم کا مقابلہ کر رہے ہیں، جس کا مقصد یہ ہے کہ کون دوسرے کو زیادہ بہتر طریقے سے نیچا دکھا سکتا ہے۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ