بگرام جیل میں طالبان قیدیوں پر بدترین تشدد کا الزام

قیدیوں کے امور سے متعلق کمیشن نے کہا ہے کہ اتوار کو افغان فوجیوں نے بگرام جیل میں طالبان قیدیوں پر تشدد کیا، جس سے ایک قیدی ہلاک جبکہ 70 زخمی ہو گئے۔

کمیشن نے بگرام جیل میں طالبان قیدیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے(اے ایف پی فائل فوٹو)

افغانستان میں قیدیوں کے امور سے متعلق کمیشن نے کہا ہے کہ کابل انتظامیہ بگرام کی بدنام زمانہ جیل میں طالبان قیدیوں کو بلاوجہ تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

کمیشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ 'اس قسم کی بہیمانہ کارروائی حالیہ برسوں میں نہیں دیکھی گئی اور کابل انتظامیہ کے اس بزدلانہ عمل کی ابھی تک وجہ معلوم نہیں ہوئی۔'

کمیشن کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب طالبان نے ہفتے کو ملک میں جاری 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے افغان حکومت کی قائم کردہ مذاکراتی ٹیم کو مسترد کر دیا۔
کئی ماہ کی تاخیر کے بعد افغان حکومت نے جمعے کو ایک 21 رکنی ٹیم مذاکراتی ٹیم کا اعلان کیا تھا، جس میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ افغان حکومت ایک 'جامع' مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے میں ناکام رہی ہے۔ بیان کے مطابق: 'ہم صرف اس ٹیم کے ساتھ مذاکرات کریں گے جو ہمارے معاہدوں سے مطابقت رکھتی ہو اور طے شدہ اصولوں کے مطابق بنائی گئی ہو۔'

یہ مذاکرات متحارب فریقوں کو بات چیت کی میز پرلانے اور امریکی حمایت یافتہ مسائل کے شکار امن عمل کو اس کے راستے پر واپس لانے کے لیے ضروری ہیں۔ 

 

کمیشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 25 مارچ کو بگرام جیل کے پانچویں اور چھٹے بلاک کے قیدیوں کے دھوپ میں بیٹھنے پر پابندی لگا دی گئی جس کی بظاہر کوئی وجہ نہیں ہے۔ 'جب قیدیوں نے اپنے حقوق کا مطالبہ کیا تو فوجیوں نے انہیں مارنا اور تیز دھار آلے کا استعمال شروع کر دیا، جس سے 32 قیدی شدید زخمی ہو گئے لیکن انہیں علاج کے لیے 
کلینک لے جانے سے انکار کر دیا گیا۔'
افغان فوجیوں نے آج (اتوار کو) ایک بار پھر جیل کے براوو بلاک میں قیدیوں پر حملہ کیا جس میں ایک قیدی ہلاک ہو گیا اور 70 زخمی ہو گئے۔
کمیشن نے موجودہ حساس موقعے پر کابل انتظامیہ کی جانب سے قیدیوں پر 'بزدلانہ اور وحشیانہ سلوک' کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ریڈ کراس، انسانی حقوق کی تمام تنظیموں اور دوسری رفاہی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فوری طور پر کام شروع  کریں اور کابل انتظامیہ کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کریں۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا