ایکواڈور کی گلیوں میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی لاشیں

گوایاکول شہر کے رہائشی سیزر گالویز کے 63 سالہ والد کی لاش پانچ روز سے گھر پر پڑی ہے۔ انہوں نے لاش پر چونا ڈال دیا ہے، تاکہ بو نہ پھیلے۔

برازیل کے بعد ایکواڈور، لاطینی امریکہ میں کرونا (کورونا) وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، جن میں ایکواڈور میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں گلیوں اور گھروں میں موجود دیکھی جاسکتی ہیں، لیکن کرفیو کی وجہ سے مردہ خانے کے اہلکار ان لاشوں کو اٹھانے کے لیے نہیں آئے۔

سیزر گالویز، ایکواڈور کے سب سے بڑے شہر گوایاکول میں رہتے ہیں، جن کے 63 سالہ والد کی لاش پانچ روز سے گھر پر پڑی ہے۔ انہوں نے لاش پر چونا ڈال دیا ہے، تاکہ بو نہ پھیلے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا وائرس میں مبتلا گالویز کے والد کی موت گھر پر ہی ہوئی کیونکہ تمام ہسپتالوں نے ان کے علاج سے انکار کر دیا تھا۔

سیزر گالویز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: 'میں نے 911 کو کال کی تھی کیونکہ میرے والد کی طبعیت خراب ہو رہی تھی، لیکن مجھے بتایا گیا کہ ایمبولینس دستیاب نہیں ہے۔'

شہریوں نے گلیوں میں پڑی لاوارث لاشوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالیں، جس کے بعد ایکواڈور کی فوج اور پولیس نے شہر سے تین روز میں 150 لاشیں اٹھائیں۔

تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ان 150 میں سے کتنے افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب حکومت کے ترجمان نے ریاستی ٹی وی پر معافی مانگی کیونکہ کرفیو کی وجہ سے مردہ خانے کے اہلکار لاشیں نہیں اٹھا پا رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا