جب فیس بک، وغیرہ وغیرہ ڈاؤن ہو تو

جب ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کسی کو کوئی ضروری معلومات یا دستاویز بھیجنی ہو لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہو تو حیرت ضرور ہوتی ہے، آج صبح بھی کچھ ایسی ہی صورتحال تھی۔

فائل فوٹو: اے ایف پی

آج کل کی انٹرنیٹ حاوی دنیا اور زندگی میں اکثر لوگوں کا صبح اٹھ کر باتھ روم جانے کے بعد شاید سب سے پہلا کام اپنا موبائل چیک کرنا ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں شاید موبائل فون واش روم میں بھی ساتھ رہتا ہے، لیکن جس صبح آپ نے کوئی ضروری دستاویز یا معلومات سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے کہ فیس بک، واٹس ایپ یا انسٹاگرام کے ذریعے فوری طور پر کسی کو بھیجنی ہوں اور وہ ٹس سے مس نہ ہو تو حیرت ضرور ہوتی ہے۔ آج صبح بھی صورتحال کچھ ایسی ہی تھی۔

ایک رسید جب کئی کوششوں مثلاً گھر کا راؤٹر دوبارہ آن کرنے اور موبائل ری سٹارٹ کرنے جیسے ٹوٹکوں سے بھی واٹس ایپ پر نہ جا رہی ہو تو مسئلہ کہیں اور ہے سمجھ میں نہیں آتا۔ وہ تو ٹوئٹر کھولا تو معلوم ہوا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر کوئی وبا آئی ہوئی ہے۔ ایسے میں فیس بک ڈاؤن اور انسٹاگرام ڈاؤن جیسے ہیش ٹیگز نے یہ معمہ حل کیا۔

اداکار بریڈ پٹ کلونی کے ایک جعلی اکاؤنٹ سے نیویارک کے شہریوں کا ان پلیٹ فارمز کے بغیر کچھ یوں مذاق اڑایا گیا۔

تاہم حیرت کی بات ہے کہ فیس بک اور انسٹاگرام ڈاؤن تو ٹرینڈ کر رہے ہیں لیکن واٹس ایپ کا کوئی ٹرینڈ نہیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے البرٹ تھرگوڈ نے لوگوں کو کتابیں کچھ یوں یاد دلائیں۔

ایک صارف نے انسٹاگرام کے ڈاؤن ہونے پر اس کے ہیڈکوارٹر کی صورتحال کچھ یوں دکھائی۔

فیس بک کے لیے یہ دوہرا امتحان ثابت ہوا ہے۔ ایک تو اس بندش سے نمٹنا اور اس سے قبل پرائیویسی کے مسائل بھی اسے گھیرے میں لیے ہوئے ہیں۔  ایک صارف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

ڈاؤن ڈیٹیکٹر نامی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کے بعض حصوں، ایشیا، یورپ، جنوبی اور شمالی امریکہ میں فیس بک بندش کا مسئلہ درپیش ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ گیارہ گھنٹوں کے بعد بھی آؤٹیج جاری ہے۔  بعض میڈیا اداروں نے اسے دو ارب صارفین کے فیس بک کی تاریخ کی سب سے بڑی بندش قرار دیا۔

فیس بک کے مطابق یہ مسئلہ کسی حملے کا نیتجہ نہیں تھا اور وہ اسے حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، تاہم سماجی ویب سائٹس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ اس نشے سے نکلنے کا ایک اچھا موقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی مِیم