روس، سعودی عرب میں اتفاق کے بعد تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ

تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک نے قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے پیداوار کو کم کرنے اور کرونا وائرس سے تباہ شدہ توانائی کی منڈیوں کو سہارا دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

اوپیک کے سکریٹری جنرل محمد برکاندو نے پیداوار میں کٹوتی کو تاریخی قدم قرار دیا ہے (اے ایف پی)

تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک نے قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے پیداوار کو کم کرنے اور کرونا وائرس سے تباہ شدہ توانائی کی منڈیوں کو سہارا دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

ایشیائی منڈیوں میں پیر کو امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 7.7 فیصد اضافے کے ساتھ 24.52 ڈالر فی بیرل رہا، جب کہ بین الاقوامی بینچ مارک برینٹ کروڈ پانچ فیصد اضافے کے ساتھ 33.08 ڈالر فی بیرل رہا۔

اوپیک کے سرفہرست ممالک سعودی عرب، اس کے اتحادی ممالک اور روس کے درمیان اتوار کو ایک گھنٹے طویل ویڈیو کانفرنس میں تیل کی پیداوار میں کمی کے معاہدے پر اتفاق کیا گیا۔

اوپیک کے سکریٹری جنرل محمد برکاندو نے پیداوار میں کٹوتی کو تاریخی قدم قرار دیا ہے۔

تاہم حتمی معاہدے کے لیے ابھی بھی میکسیکو کی رضامندی ضروری ہے۔ میکسیکو کے وزیر توانائی روسیو نہلے کے مطابق اتوار کو ہونے والے سمجھوتے میں مئی سے یومیہ 9.7 ملین بیرل کی کٹوتی پر اتفاق ہوا ہے جو اس سے قبل 10 ملین بیرل یومیہ کی تجویز سے تھوڑا کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تیل کی منڈیوں میں کئی ہفتوں سے ہنگامہ برپا ہے کیونکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن اور سفری پابندیاں عائد ہیں جس سے تیل کی کھپت اور مانگ میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی جب کہ روس اور سعودی عرب کے مابین قیمتوں کی جنگ نے اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا اور تیل کی قیمتیں 18 سال میں کم ترین سطح تک گر گئی تھیں۔

اگرچہ پیر کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ غیر مستحکم اور زوال پذیر مارکیٹ کے حالیہ ہفتوں کے بعد اس میں 10 فیصد یا اس سے زیادہ کی چھلانگ متوقع تھی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کتوٹی کے باوجود کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث مانگ میں غیر متوقع اضافہ دیکھنے کو نہیں ملے گا۔

کچھ تجزیہ کار اپریل میں 25 ملین بیرل یومیہ کتوٹی کی امید کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ وافر اور سستے ترین تیل کی دستیابی کے باعث دنیا بھر میں تیل سٹوریج کرنے کی گنجائش تیزی سے کم ہو رہی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا