فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی وزیراعظم ریلیف فنڈ میں چیک جمع کروانے کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایسا انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف حکومتی مہم کا حصہ بننے کے لیے کیا ہے۔
فیصل ایدھی نے ایک کروڑ روپے کا امدادی چیک خود وزیراعظم عمران خان سے ایک ملاقات میں ان کے حوالے کیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر فیصل ایدھی اور عمران خان دونوں ہی کی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ندا کرمانی نامی ایک ٹوئٹر صارف کہتی ہیں کہ ’میں بہت کنفیوز ہوں کہ فیصل ایدھی نے ایک کروڑ روپے وزیراعظم کے رلیف فنڈ میں کیوں دیے؟ ایک رقم لوگوں نے ایدھی فاؤنڈیشن کو دی تھی تو یہ کسی اور طرف کیوں منتقل کی گئی؟ اس کے پیچھے کی کیا کہانی ہے؟‘
Redirecting funds donated to #Edhi is a breach of trust - Wonder if #FaisalEdhi was forced to pay bhata to the #PuppetPM’s #ScamFund for survival? #EdhiFoundation will lose donors trust if it doesn’t come up with a good explanation. https://t.co/84otnsmN4W
— Bushra Gohar (@BushraGohar) April 16, 2020
جس پر عوامی نیشنل پارٹی کی سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا:’ایدھی کو ملنے والا چندہ کسی اور طرف منتقل کرنا لوگوں کے اعتبار کو ٹھیس پہنچانے کے برابر ہے۔ یہ ایک تعجب کی بات ہوگی اگر فیصل ایدھی کو کٹھ پتلی وزیراعظم کو بھتہ دینے پر مجبور کیا گیا ہو۔ اب اپنی بقا کے لیے فنڈز میں خورد برد کیے جائیں گے؟ اگر اس بات پر فیصل ایدھی نے ایکسپلینیشن نہ دی تو ایدھی فاؤنڈیشن کو چندہ دینے والوں کا اعتبار اٹھ جائے گا۔‘
ایسی کئی ٹوئٹس کے جواب میں فیصل ایدھی نے انڈپینڈنٹ اردو کوایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’ہم نے ایک کروڑ روپے اس لیے دیے کہ ہم حکومت کی کرونا مخالف مہم میں حصہ بن سکیں اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ ایک ہی پیج پر کام کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’مخالفین حکومت کو پیسے دینے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مگر میں ان کی اس مخالفت کو رد کرتا ہوں، کیوں کہ حکومت، چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی اس کے بغیر ہم کام نہیں کرسکتے۔ ہم پہلے دن سے ہی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ چند روز قبل انڈپینڈنٹ اردو سے ہی بات کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے کہا تھا کہ کرونا لاک ڈاؤن کے بعد سے ایدھی مراکز پر راشن لینے آنے والوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے جبکہ چندہ دینے والے افراد کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔