’ہم کام کر رہے ہیں، تاکہ دوسرے محفوظ رہ سکیں‘

واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور کا  عملہ روزانہ قرنطینہ مراکز کی صفائی سے لے کر وہاں کا کوڑا کرکٹ اٹھانے ، اسے ٹھکانے لگانے  جیسے خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا ابھی سر سے ٹلی نہیں ہے۔ کبھی ایک علاقے کا تو کبھی دوسرے علاقے کا لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ مشتبہ افراد اور پازیٹیو کیسز سامنے آنے کی وجہ سے عوام کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی مسلسل تاکید جاری ہے۔

تاہم  وبا کے اس دور میں جن لوگوں کو گھروں میں بیٹھنے کی بجائے گھر سے نکلنے کی تاکید کی جارہی ہے یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر وہ پیچھے ہٹ جائیں گے تو خطرات بڑھ جائیں گے۔ نظم و ضبط اور قانون و  قاعدے کی باتیں بے معنی ہو کر نئے مسائل جنم لے لیں گے۔ اور شائد پھر کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔

کرونا وائرس کے موجودہ صورت حال میں سخت فرائض سرانجام دینے والے اداروں میں سے ایک  واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور بھی شامل ہے۔ جس کا  عملہ روزانہ قرنطینہ مراکز کی صفائی سے لے کر وہاں کا کوڑا کرکٹ اٹھانے ، اسے ٹھکانے لگانے  سے لے کر  بہت سی ایسی خدمات سرانجام دے رہا ہے جن سے عام لوگ دور بھاگتے ہیں۔

اسی ادارے سے منسلک سپر وائزر نورالبصر  نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ ڈبلیو ایس ایس پی عملے کی  ڈیوٹی نماز فجر سے شروع ہو جاتی ہے، جس کے بعد وہ قرنطینہ مرکز جا کر مختلف  فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسے میں گھر والوں کے کیا تاثرات ہوتے ہیں ، اس کے حوالے سے نورالبصر نے کہا: ’میں گھر سے نکلتا ہوں تو گھر والے ہر وقت یہی کہہ رہے ہوتے ہیں ، کہ یہ نوکری چھوڑ دوں کیونکہ یہ اتنی خطرناک بیماری ہے کہ یہ مجھے بھی لگ سکتی ہے۔ لیکن ہم نے یہی عہد کیا ہے کہ جب تک  کرونا وائرس کو ختم نہیں کیا جائے گا تب تک ہم اس سے لڑتے رہیں گے اور یہ ہمارا ایک قومی فریضہ ہے کہ ہمیں اس سے لڑنا ہے۔‘

ڈیوٹی کے دورانیے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پہلے آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی ہوتی تھی لیکن کرونا وائرس کی  وبا آنے کے بعد وقت کا کوئی تعین نہیں ہے۔

’کبھی صبح 6 بجے گھر سے نکلتے ہیں اور رات آٹھ بجے گھر جاتے ہیں۔ اور کبھی رات بارہ اور ایک بجے تک بھی کام کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اوپر سے کسی کام کرنے کے لیے حکم آجاتا ہے تو وہ رات بھی اپنوں سے دور گزارنی پڑ جاتی ہے۔ ہم لوگ خود فیلڈ میں اس لیے ہوتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ محفوظ رہ سکیں۔ ‘

نورالبصر نے بتایا کہ ان کو کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے گھر جانے سے پہلے ڈس انفیکٹ کیا جاتا ہے، اور وہ نہا کر خود کو صاف کرکے ہی گھر جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ان کے دوست و احباب اور خود ان کے اہل خانہ بھی آج کل ان سے دور دور رہتے ہیں۔

’لیکن ہم خود احتیاط کرتے ہیں اور ان سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں ہم سے انہیں کوئی مسئلہ نہ ہوجائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان