نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے میں 49 ہلاک، چار پاکستانی زخمی اور پانچ لاپتہ

نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 49 ہو گئی ہے جبکہ چار پاکستانی زخمی اور پانچ لاپتہ ہیں۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے دوران دو مساجد پر حملوں میں اب تک 49 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے، جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کمیشنر مائک بوش نے ویلنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں کرائسٹ چرچ کے ڈینز ایونیو مسجد میں 41 لوگ جبکہ لین وڈ مسجد میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ 

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایک شخص کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے جسے کل صبح کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ 

مائک بوش نے بتایا: ’ہم نے لین وڈ مسجد اور ڈینز ایونیو مسجد سے اسلحہ برآمد کر لیا ہے۔‘      

انہوں نے یقین دلایا کہ پولیس، ایمرجنسی سروسز، حکومتی ادارے اور ڈیفیس فورس لوگوں کو محفوظ رکھنے کی تمام کوششیں کر رہے ہیں۔ 

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ یہ ’دہشت گرد حملہ‘ حملہ ہے اور اس کی منصوبہ بندی‘ کی گئی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ملکی تاریخ کا بدترین لمحہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں نقل مکانی کرکے آنے والے ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک مبینہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے۔ 

وزیراعظم نے حملہ آوروں کی شناخت تو ظاہر نہیں کی لیکن اتنا کہا کہ ’ایسے لوگوں کے لیے ان کے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں چار پاکستان بھی زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کے مطابق پانچ پاکستانی لاپتہ ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے کے پاکستانیوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کا دورہ نیوزی لینڈ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی ہوئی بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم بھی حملے میں بال بال بچی۔ اس حوالے سے بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے اپنی خیریت کے حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا ہے۔

تمیم اقبال نے ایک ٹویٹ میں اسے ’خوفناک تجربہ‘ قرار دیا۔

بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ کھیلا جانا تھا تاہم بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اس دورے کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹیم سے واپس آنے کا کہا ہے۔

حملہ کیسے ہوا؟

ادھر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے بات کرتے ہوئے ایک عینی شاہد لین پنیہا نے بتایا کہ انہوں نے سیاہ لباس میں ایک شخص کو مسجد میں دوپہر پونے دو بجے کے قریب داخل ہوتے ہوئے دیکھا، جس کے بعد انہوں نے گولیوں کی آوازیں سنیں اور پھر لوگ مسجد سے باہر بھاگتے ہوئے دیکھے گئے۔

لین پنیہا نے مزید بتایا کہ حملہ آور نے بعد میں فرار ہوتے ہوئے اپنا اسلحہ ان کے مکان کے آگے پھینک دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ حملے کے بعد مسجد میں امدادی کاموں کے لیے گئے۔ ’مجھے ہر جگہ لاشیں دیکھنے کو ملیں۔ ہال میں تین لاشیں موجود تھیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ لوگ ایسا کیسے کرسکتے ہیں۔‘

پنیہا نے حملہ آور کا حلیہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’وہ سفید فام اور ہیلمٹ پہنے ہوا تھا، جس پر کوئی آلہ نصب تھا جس سے وہ فوجی دکھائی دے رہا تھا۔‘

پولیس نے شہر میں لوگوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے۔

حکومت نے ملک بھر میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر تمام مساجد بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ایک صحافی میتھیو کیز نے اپنی ٹویٹ میں حملہ آور کی چند تصاویر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور ماتھے پر لگے کیمرے سے حملے کو لائیو دکھا رہا تھا۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے مطابق دوسرا حملہ ال نور مسجد میں ہوا۔ مارک نیکولس نے ہیرالڈ کو بتایا کہ انہوں نے پانچ گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اور جواب میں بھی شاید ایک گولی چلی۔ انہوں نے دو زخمیوں کو سٹریچر پر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا