نیوزی لینڈ مسجد حملہ: مبینہ قاتل اپنا کیس خود لڑنے کا خواہش مند

ڈیوٹی وکیل رچرڈ پیٹرز کے مطابق ملزم برینٹن ٹیرنٹ نے ابتدائی سماعت میں اس بات کا عندیہ دیا کہ انہیں وکیل نہیں چاہیے۔

ملزم برینٹن ٹیرنٹ  ہفتہ (16 مارچ) کو عدالت کے سامنے پیشی کے موقع پر۔ تصویر: رائٹرز

کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نمازِ جمعہ کے دوران فائرنگ کرکے 50 افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ نے عدالت میں اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برینٹن ٹیرنٹ پر قتل عام کا الزام ہے، جنہیں ہفتہ (16 مارچ) کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت کی جانب سے مقرر کیے گئے ڈیوٹی وکیل رچرڈ پیٹرز نے ان کی نمائندگی کی تھی۔

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیوٹی وکیل رچرڈ پیٹرز کا کہنا ہے کہ 28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن نے اس بات کا عندیہ دیا کہ ’انہیں وکیل نہیں چاہیے۔‘

رچرڈ پیٹرز کے مطابق، ’وہ یہ کیس خود لڑنا چاہتے ہیں۔‘

برینٹن ٹیرنٹ کو 5 اپریل کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا، پولیس کے مطابق اُن پر مزید الزامات بھی عائد کیے جاسکتے ہیں۔

50 افراد کی ہلاکت کے واقعے میں میری کوئی ذمہ داری نہیں، اسلحہ ڈیلر

دوسری جانب نیوزی لینڈ میں ’گن سٹی‘ نامی جس اسلحہ اسٹور سے ملزم برینٹن ٹیرنٹ نے ہتھیار اور بارودی مواد خریدا، اس کے مالک کا کہنا ہے کہ ملزم نے ان کے اسٹور سے آن لائن آتشیں ہتھیار اور بارودی ضرور خریدا تھا، تاہم انہوں نے اسے ہائی پاور نیم خودکار رائفل فروخت نہیں کی تھی۔

 گن سٹی کے مالک ڈیوڈ ٹپل نے بتایا کہ ملزم نے دسمبر 2017 سے مارچ 2018 کے دوران چار ہتھیار اور گولہ بارود خریدا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ حملے میں استعمال ہونے والا ملٹری اسٹائل سیمی آٹومیٹک (ایم ایس ایس اے) ہتھیار ان کے اسٹور سے نہیں خریدا گیا تھا۔

ڈیوڈ ٹپل نے کرائسٹ چرچ میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ گن سٹی نے ملزم کو صرف اے- کیٹیگری آتشیں اسلحہ فروخت کیا تھا۔

اسلحہ ڈیلر نے مزید بتایا کہ انہوں نے لائسنس یافتہ برینٹن کے بارے میں کوئی غیر معمولی بات محسوس نہیں کی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان پر اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، وہ اسلحے کی فروخت جاری رکھیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ لائسنس کے لیے دی جانے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال کرے۔

نیوزی لینڈ کے قوانین کے مطابق اے- کیٹیگری ہتھیار ، نیم خودکار ہوسکتے ہیں، جن کی حد صرف سات شاٹس تک ہوتی ہے، جبکہ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی حملے کی ویڈیو میں ملزم کو ایک نیم خودکار رائفل کے ساتھ فائرنگ کرتے دیکھا گیا، جس کا میگزین راؤنڈ بہت بڑا تھا۔

واضح رہے کہ اے –کیٹیگری لائسنس پولیس کی جانب سے خریدنے والے کے پس منظر کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا جاتا ہے، تاہم بڑے راؤنڈ میگزین کی خریداری کے لیے کوئی لائسنس درکار نہیں ہوتا، جن میں غیرقانونی طور پر اختراع کرکے انہیں ہتھیاروں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تاہم ہتھیاروں کا لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے اس بات کی نگرانی نہیں کی جاسکتی کہ کسی شخص کے پاس کتنے ہتھیار ہیں۔

نیوزی لینڈ میں اسلحہ لائسنس کے لیے عمر کی کم سے کم حد 16 سال جبکہ ایک نیم خودکار اسلحے کے لیے عمر کی حد 18 سال تک ہوتی ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے مساجد پر حملوں کے بعد اسلحے سے متعلق قوانین کو مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا