دنیا کی بلند ترین عمارت خیراتی باکس میں تبدیل

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ ایک چمکتے دمکتے خیراتی باکس میں تبدیل کر دی گئی ہے۔

فنڈ ریزنگ کی یہ کوشش اس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت رمضان کے مہینے میں کم آمدن والے ایک کروڑ خاندانوں کے لیے خوراک کا بندوبست کیا جا رہا ہے(AFP / HO / MBRGI)

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ ایک چمکتے دمکتے خیراتی باکس میں تبدیل کر دی گئی ہے۔

آٹھ سو 28 میٹر بلند عمارت کو متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کے شکار افراد کی خوراک کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ٹاورز پر نصب 12 لاکھ بیرونی لائٹس کو فی لائٹ دس درہم کے حساب سے فروخت کیا جا رہا ہے جو کہ ایک وقت کے کھانے کی قیمت ہے۔ عطیاتی رقم کی وصولی کے ساتھ ساتھ لائٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور لوگ بلند ترین لائٹ کے لیے بولی بھی لگا سکتے ہیں۔

کرونا وائرس کی وجہ سے خطے میں سیاحت کے شعبے کے ہونے والے نقصان سے دبئی کی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔

ہزاروں افراد اپنی نوکریوں سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں مزدور ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں جہاں زیادہ افراد کی رہائش کے باعث وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات زیادہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عطیہ دینے والی خاتون شیرین ہیرس نے اس مہم کی ویب سائٹ پر لکھا کہ 'امید ہے آپ کو بہترین کھانا ملے گا۔ ہم چیزوں کو بہت آسان سمجھتے ہیں لیکن زندگی ہمیں سکھانے کا ڈھنگ رکھتی ہے۔‘

متحدہ عرب امارات میں ابھی تک کرونا کے 19661 مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 203 ہلاکتیں بھی واقع ہو چکی ہیں۔ خلیجی ریاستوں میں یہ اعداد و شمار سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔

مہم کی بنیاد رکھنے والے ادارے محمد بن راشد المکتوم گلوبل انشی ایٹو کے مطابق برج خلیفہ کو روشن کرنے کی اس مہم میں ابھی تک 12 لاکھ سے زائد افراد کے لیے کھانے کی رقم جمع ہو چکی ہے۔

فنڈ ریزنگ کی یہ کوشش اس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت رمضان کے مہینے میں کم آمدن والے ایک کروڑ خاندانوں کے لیے خوراک کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ اس مہم کی سربراہی متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم کر رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا