کراچی: گاڑیوں کے شوقین دو کم سن بچوں کی لاشیں پرانی گاڑی سے برآمد

چار اور سات سال کی عمر کے ان بچوں کی لاشیں منگھوپیر کے علاقے عمر کالونی میں ایک ڈینٹر کی دکان کے باہر کھڑی پرانی گاڑی سے برآمد ہوئیں۔

پرانے ماڈل کی  یہ کرولا گاڑی کئی روز سے منگھوپیر کی عمر کالونی میں ایک ڈینٹر کی دکان پر مرمت کے لیے کھڑی تھی۔(تصویر: منگھو پیر پولیس)

کراچی کے علاقے منگھوپیر میں ایک ڈینٹر کی دکان کے باہر کھڑی پرانی گاڑی میں سے دو کمسن بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔

پرانے ماڈل کی مذکورہ کرولا گاڑی کئی روز سے منگھوپیر کی عمر کالونی میں ایک ڈینٹر کی دکان پر مرمت کے لیے کھڑی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جس ڈینٹر کی دکان کے باہر یہ گاڑی موجود تھی، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے باعث اس کی مرمت کا کام روک دیا گیا تھا۔ گاڑی کے دروازوں کے لاک خراب تھے اور اندر سے نہیں کھل سکتے تھے۔

پولیس حکام کے مطابق اس لاوارث گاڑی سے ملنے والے دونوں بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ دس مئی کو ان کے والدین کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی۔

گذشتہ روز علاقہ مکینوں نے گاڑی سے تعفن اٹھنے پر جائزہ لیا تو اس میں دو بچوں کی لاشیں موجود تھیں۔

اس حوالے سے ایس ایچ او منگھوپیر گل اعوان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گاڑی کافی روز سے اس دکان کے باہر کھڑی تھی اور اس پر بے حد دھول تھی۔ بچوں میں سے ایک کی لاش آگے کی دو سیٹوں کے درمیان موجود تھی جبکہ دوسرے کی لاش پچھلی سیٹ پر موجود تھی۔ علاقہ مکینوں کی اطلاع پر پولیس نے گاڑی کے شیشے توڑ کر اس میں سے بچوں کی لاشیں برآمد کیں۔‘

پولیس حکام کے مطابق بچوں کی عمریں چار اور سات سال ہیں، جن کی شناخت دانش زبیر اور عبید سعید کے نام سے کی گئی ہے۔ بظاہر بچوں کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں ہیں اس لیے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔

 بچوں کی شناخت کے حوالے سے ایس ایچ او منگھوپیر کا کہنا تھا کہ ’دو روز قبل ہمیں عمر کالونی سے دو بچوں کی گمشدگی کی اطلاع ملی۔ بچوں کے والدین کی جانب سے ایف آئی آر درج نہیں کروائی گئی تھی کیوں کہ ان کے مطابق انہیں تاوان کی کوئی کال نہیں آئی، بچے کھیلنے نکلے تھے تو علاقے میں ہی کہیں ہوں گے۔ اس واقعے کے دو دن بعد ہمیں گاڑی میں سے ان بچوں کی لاشیں ملیں، جن کی شناخت ان کے والدین نے کی ہے۔‘

پولیس کے مطابق امکان یہی ہے کہ یہ بچے باہر کھیلتے ہوئے اس گاڑی میں آکر بیٹھ گئے ہوں گے اور گاڑی کا لاک خراب ہونے کے باعث اندر پھنس گئے۔ چونکہ گاڑی پر بے حد دھول تھی، اس لیے لوگوں کو گاڑی کے اندر بچے نظر نہیں آئے۔

ڈینٹر شاپ کے مالک نے بھی پولیس کو تصدیق کی ہے کہ اکثر بچے آکر ان کی دکان کے باہر موجود گاڑیوں میں بیٹھنے کی کوشش کرتے تھے۔ چونکہ یہ دکان کافی وقت سے بند تھی، اس لیے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس کے باہر کھڑی اس گاڑی میں بچے کب آکر بیٹھے۔

ایس ایچ او گل اعوان کے مطابق بچوں کے والدین نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے بچوں کو گاڑیوں کا شوق تھا اور وہ اکثر مذکورہ  ڈینٹر کی دکان پر گاڑیاں دیکھنے جاتے تھے۔

پولیس نے کارروائی کے بعد لاشیں کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع عباسی شہید ہسپتال میں منتقل کردی ہیں جبکہ دونوں بچوں کی موت کی حتمی وجہ کا تعین پوسٹ مارٹم کے بعد کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان