اب ایسا تو نہ کریں

جس طرح انسانوں کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلتا ہے، اسی طرح ان کے استعمال شدہ ماسک اور دستانوں سے بھی کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ  موجود ہے۔

جہاں کرونا کے دور میں لوگوں کے گھروں میں رہنے سے باہر آلودگی میں کمی دکھائی دی، وہیں لاک ڈاؤن میں نرمی آتے ہی دنیا بھر کے ممالک میں لوگوں کے استعمال شدہ دستانے اور ماسک بازاروں اور سڑکوں پر بکھرے پڑے دکھائی دینا شروع ہوگئے۔

جس طرح انسانوں کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلتا ہے، اسی طرح ان کے استعمال شدہ ماسک اور دستانوں سے بھی کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ  موجود ہے۔

اسلام آباد کے ایف سکس مرکز میں واقع ایک دکان دار کا کہنا تھا کہ انہیں ڈر ہے کہ گندے ماسک اور دستانوں سے نہ صرف لوگوں کی صحت کو خطرہ ہے بلکہ جانور بھی اس آلودگی سے متاثر نہ ہو رہے ہوں۔

دنیا بھر میں لوگ اکثر یہ کر رہے ہیں کہ جیسے ہی پارکنگ لاٹ پہنچتے ہیں، وہ اپنے ماسک اور دستانے وہیں اتار کر پھینک دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق یہ دستانے اور ماسک ایک دفعہ کے استعمال کے لیے بنے ہیں۔ انہیں ریسائیکل بھی نہیں کیا جا سکتا اور یہ بائیو ڈیگریڈبل بھی نہیں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماسک اور دستانے پہننے سے اتنی حفاظت نہیں ہوتی جتنی ہاتھ دھونے اور سماجی دوری اختیار کرنے سے ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب یو ایس سینٹر فار ڈزیز کنٹرول نے عام عوام پر زور دیا ہے کہ وہ کپڑے سے بنے ہوے ماسک پہنیں تاکہ انہیں دھو کر دوبارہ استعمال کیا جاسکے۔ جو سرجیکل ماسک انہیں لوگوں کے لیے وقف کر دیے جائیں جنہیں ہسپتالوں میں کام کرنا ہوتا ہے یا جن لوگوں کو کرونا وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت