'ٹڈی دل کی اتنی بڑی تعداد میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی'

ضلع پشین کے علاقے چرمیان کے زمین دار گذشتہ سال تو ٹڈی دل کے ریلے سے بچ گئے تھے تاہم اس سال یہ اُن کے علاقے میں موجود ہیں اور باغات ان کا ہدف ہیں۔

جون میں ایران سے ٹڈی دل کے بڑے  حملے کا خدشہ ہے: حکام (اے ایف پی)

کوئٹہ سے 110 کلو میٹر دور ضلع پشین کے علاقے چرمیان کے زمین دار گذشتہ سال تو ٹڈی دل کے ریلے سے بچ گئے،جو یہاں رکا نہیں تھا۔ تاہم اس سال یہ اُن کے علاقے میں موجود ہیں اور باغات ان کا ہدف ہیں۔

چرمیان کے رہائشی اور زمین دار محب اللہ ٹڈی دل کی فوج دیکھ کر پریشان ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت سپرے کرکے اپنے باغات کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ 

محب اللہ کے بقول، 'ہمارے علاقےمیں ٹڈی دل کی بڑی تعداد موجود ہے، جو پہاڑی جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کررہی ہے۔ یہ اس وقت چھوٹے ہیں لیکن ہم اپنے باغات پر ایک بڑی آفت کو منڈلاتے دیکھ رہے ہیں ۔'

ضلع پشین اس وقت ٹڈی دل حملے کی زد میں ہے اوراکثر زمین دار اپنی فصلوں اور باغات پر نظریں جمائے مسئلے کے حل کے لیے ازخود اقدامات کرنے پر مجبور ہیں۔ محب اللہ کے مطابق اُن کے سیب اور زرد آلو کے باغات ہیں۔ وہ اور دیگر زمین  دار خود ٹریکٹر کی مدد سے ٹڈی دل ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن  اُن کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی۔

محب اللہ کی طرح اس علاقے میں 500 میں سے 200 ایسے زمین دار ہیں جن کے باغات کو ٹڈی د ل کے حملے سے خطرہ ہے۔ یہاں کی اکثر آبادی کا انحصار ان باغوں پر ہے۔ 

زمین داروں کے مطابق ،ضلع پشین کے علاقے برشور میں ٹڈی دل نے فصلوں اور باغات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور زمین داروں کو معاشی مشکلات میں مبتلا  کر دیا ہے۔

زمین داروں کی تنظیم 'زمین دار ایکشن کمیٹی خاران' کو بھی ٹڈی دل کے بڑے حملے اور اس کے تدارک کے لیے ناکافی اقدامات پر تشویش ہے۔ ایکشن کمیٹی کے صدر خدائے نظر ملنگزئی کہتے ہیں: 'میری عمر  70 سال کے قریب ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں اتنی بڑی تعداد میں ٹڈی دل نہیں دیکھے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خدائے نظر ملنگزئی کے مطابق خاران میں ٹڈی دل مکمل پھیل چکا ہے اور اُس نے پیاز اور کپاس کی فصل کو تباہ کردیا ہے۔ زمین دار اپنی مدد آپ کے تحت سپرے کررہے ہیں۔ ایکشن کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق خاران میں 1200 کے قریب ٹیوب ویل سرکاری بجلی سے چلتے ہیں جب کہ پانچ ہزار کے قریب زمین دار شمسی بجلی کے ذریعے کاشت کررہے ہیں۔ 

خدائے نظر ملنگزئی کو خدشہ ہے کہ اگر صورت حال کنٹرول کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید بگڑ جائیں گے اور کاشت کار اپنی فصلوں سے محروم ہو جائیں گے۔ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ محکمہ زراعت ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کام کررہا ہے لیکن وہ اسے ناکافی سمجھتے ہیں۔

خدائے نظر کے بقول محکمہ زراعت نے ایک بار 10 ڈرم زہر کے فراہم کیے، سپرے کے لیے ہم نے گاڑیاں اور جنریٹر دیے لیکن یہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے ناکافی کوشش ہے۔ خاران میں تمام سبزیاں مثلاً، ٹماٹر اور آلو وغیرہ،  زیرہ،  گندم اورکپاس اگائی جاتی ہے۔یہاں کھجور کےدرخت بھی ہیں۔

خدائے نظر کے مطابق خاران میں پیاز کی فصل کو ٹڈی دل نے ختم کردیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر زمین دار کو تقریباً 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔

ادھر ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن ڈاکٹر عارف  شاہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے  لیکن جون میں ایران سے ٹڈی دل کے بڑے حملے کا خدشہ ہے۔

ڈاکٹر عارف کے بقول ایرانی حکام سے رابطے کے بعد ہمیں  اطلاع دی گئی ہے کہ جون میں ٹڈی دل کا بڑا ریلہ آسکتا ہے جو گذشتہ برسوں کی نسبت سات گنا بڑا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  صوبے بھر میں 66 ٹیمیں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں اور کسی حد تک بعض علاقوں سے اس کا صفایا کردیا گیا ہے۔ 

محکمہ زراعت کے اعدادو شمار کے مطابق پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ میں ٹڈی دل نے گندم اور زیرے کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے۔

ڈاکٹر عارف کہتے ہیں کہ ضلع پشین میں ہماری ٹیمیں مقامی زمین داروں کے ساتھ مل کر سپرے کررہی ہیں جس سے اکثر  ان علاقوں میں ٹڈی دل کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے بتایا ٹڈی دل کے بچے جب بڑے  ہوتے ہیں تو وہ گلابی رنگ کے ہوجاتے ہیں جسے 'امیچور' کہتے ہیں، وہ فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں پھر یہ پیلے کے رنگ کے ہوجاتے ہیں  اور انڈے دیتے ہیں۔ 

بلوچستان میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے محکمہ زراعت کے کام کرنے والے ادارے کو  تقریباً 10 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

ٹڈی دل کو تلف کرنے کے لیے کیے جانے والے سپرے کے حوالے سے ڈاکٹر عارف نے بتایا کہ اس کا اثر صرف 14 دن تک رہتا ہے، اس لیے یہ فصلوں کے لیے زیادہ نقصان دہ نہیں۔

ان کے مطابق ٹڈی دل بلوچستان کے گرم علاقوں خاران، واشک اور خضدار میں  آنے کے بعد  قلات، مستونگ، زیارت، کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ کا رخ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ملک بھر میں  54 اضلاع ٹڈی دل کے حملے سے متاثر ہیں، ان میں بلوچستان کے31، خیبر پختونخوا کے آٹھ، پنجاب کے 10 او ر سندھ کے پانچ اضلاع شامل ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان