شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے: شہزاد اکبر

وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کا نام کسی بھی کیس میں متعلقہ اداروں کے کہنے پر ایگزت کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جاسکتا ہے۔

شہزاد اکبر نے شہباز شریف کے حوالے سے  مزید کہا کہ ’وہ کونسی بھینسیں ہیں جو ہزاروں لیٹر دودھ دیتی ہیں۔‘ (اے ایف پی)

وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا نام کسی بھی کیس میں متعلقہ اداروں کے کہنے پر ایگزت کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جاسکتا ہے۔

معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اسلام اباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سفارشات ہوں گی کہ ملوں سمیت ہر معاملے کی ٹائم لائن دیا جائے۔

شہزاد اکبر نے شہباز شریف کے حوالے سے  مزید کہا کہ ’وہ کونسی بھینسیں ہیں جو ہزاروں لیٹر دودھ دیتی ہیں۔‘

’شہبازشریف نے اپنے آپ کو سیلف کورنٹائن کر لیا ہے جب بھی ہمارے وزرا بیان دیتے ہیں شہباز شریف کورنٹائن میں چلے جاتے ہیں۔ اگلے ہفتے تک رپورٹ کی روشنی میں جو بھی کیسز ہیں ان کا اندراج شروع ہو گا۔‘

شہزاد اکبر نے شوگر انڈسٹری پر کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ پہلے بھی ایسی کچھ رپورٹس آئیں لیکن اپوزیشن کے دوستوں کو شاید اس رپورٹ کی سمجھ نہیں آئی یا شاید انگریزی میں ہونے کے باعث نہ پڑھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں شوگر انڈسٹری کے آڈٹ معاملات کو دیکھا گیا۔ شوگر پروڈکشن میں تمام چوری اور چھپائی جانے والی چیزوں کو ہائی لائٹ کیا۔ کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس حد تک ہیر پھیر ہوتی ہے اور کتنا منافع ہوتا ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ’اس کام کا بوجھ ہماری حکومت پر ڈالنا آسان ہے لیکن ہم اس کو انکوائری کر کے سامنے لائے۔ پانچ سال کی برآمدات سبسڈی کو سٹڈی کیا۔‘

سبسڈی کی تفصیلات بتاتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایا کہ ٹوٹل 29 ارب سبسڈی دی گئی۔ 2.4 ارب کی سسبڈی پنجاب کو دی گئی، 26.6 ارب کی سبسڈی ن لیگ نے دی، شاہد خاقان عباسی نے صرف 20 ارب کی سبسڈی  دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان کی سبسڈی پر کمیشن رپورٹ کا صفحہ 62 کہتا ہے کہ 28 مارچ2017 کو چار لاکھ میٹرک ٹن ایکسپورٹ کا کیس آتا ہے۔ تمام سٹاک کی پوزیشن اس وقت موجود تھی دو ڈھائی ملین میٹرک ٹن سٹاک تھا اس وقت چار لاکھ ٹن کی صرف ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔

’اس وقت عالمی مارکیٹ میں شوگر ریٹ زیادہ تھا سبسڈی کی ضرورت نہیں تھی یہ ہی اصل نالائقی تھی۔ جولائی 2017 میں وزارت تجارت نے چھ لاکھ میٹرک ٹن کی مزید اجازت مانگی،  کامرس کی سفارش کے باوجود تین لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت دی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ ڈاکہ زنی سلیمان شہباز نے شوگر ملز ایسو سی ایشن سے مل کر کی۔ 20 ارب کی سبسڈی جلدی میں دے دی گئی۔‘

شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ شاہد خاقان فرماتے ہیں کہ ’میں زندگی میں سلیمان شہباز کو دو تین مرتبہ ملا،، کیا ایسا ہو سکتا ہے۔ جو کہتے ہیں رمضان شوگر مل بند ہے وہ رپورٹ پڑھ لیں رمضان شوگر مل میں شہباز شریف فیملی کی شیئر ہیں۔‘

’کہا جاتا ہے کہ اس سے ہماری پارٹی کے لوگ بھی مستفید ہوئے ہیں۔ اگر ہماری جماعت تحریک انصاف کے کسی نے فائدہ اٹھایا تو اس کا تمام کچا چٹھا عوام کے سامنے ہے۔ حکومت تمام کے خلاف کارروائی کرے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان