سائرس اصغری کی رہائی: بدلے میں کوئی امریکی قیدی رہا ہوا؟

ایرانی حکومت سائرس اصغری کی رہائی کو ایران میں قید امریکی قیدیوں کی رہائی سے مشروط سمجھتی تھی۔ اس بات کی کین کیوچینلی نے سختی سے تردید کی تھی۔

ایرانی سائنس دان سائرس اصغری کو کرونا وائرس سے  صحت یاب ہونے کے بعد امریکہ سے ایران جلاوطن کردیا گیا(چارخین)

ایرانی سائنس دان سائرس اصغری جو امریکہ سے تجارتی دستاویزات چرانے کے الزام میں قید تھے، انہیں ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

محمد جواد ظریف نے انہیں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے مبارک باد دی جب وہ ایران واپس آنے والے طیارے پر محو پرواز تھے۔

'دوستو، ایک اچھی خبر ہے۔ ڈاکٹر سائرس اصغری کو واپس لانے والا جہاز امریکہ سے پرواز کر چکا ہے۔ میں ان کی اہلیہ اور خاندان کو مبارک باد دیتا ہوں۔'

ایران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر سائرس اصغری پر الزام تھا کہ انہوں نے کیس ویسٹرن ریزرو یونیورسٹی سے خفیہ تحقیق چرائی ہے۔ یہ الزام اپریل 2016 میں لگایا گیا تھا۔

کلائیو لینڈ میں واقع یہ ادارہ امریکی بحریہ کے لیے ایسی سٹیل تیار کرنے کی کوشش میں تھا جسے زنگ نہ لگ سکے۔

گذشتہ برس نومبر میں انہیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔

امریکہ نے بارہ دسمبر 2019سے انہیں ایران واپس بھیجنے کی کوشش شروع کر دی تھی لیکن ایران انہیں ایرانی شہری ماننے سے انکاری تھا۔

ڈپٹی ہوم لینڈ سیکیورٹی امریکہ کین کوچینیلی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایران نے سائرس اصغری کو فروری 2020 کے آخر میں پاسپورٹ دیا ہے۔

اس کے بعد امریکی ادارہ برائے مہاجرت مسلسل اس کوشش میں تھا کہ انہیں کسی طرح ایران واپس ڈی پورٹ کیا جائے۔ دس مارچ، اٹھارہ مارچ، تئیس مارچ، یکم اپریل اور یکم مئی کو ان کے لیے ایران واپسی کی ٹکٹیں خریدی گئیں لیکن ہر مرتبہ کرونا کی وجہ سے فلائٹ کینسل ہو جاتی تھی۔

اسی دوران امریکہ کے زیر حراست سائرس اصغری کو کرونا بھی لاحق ہو چکا تھا۔ وہ لوئیزینیا ون کریکشنل سینٹر میں تھے جب انہیں یہ وائرس لگا۔ دی گارڈین کو ان کے متعلق یہ خبر ان کے حامیوں نے دی۔

اپریل میں درخواست سامنے آئی کہ نظام تنفس میں لاحق دیرینہ مسائل کی وجہ سے انہیں کرونا وائرس کے علاج کی غرض سے کسی ہسپتال میں رکھا جائے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق حسین سالار امولی، ایرانی وزیر تعلیم نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ وہ کرونا سے صحتیاب ہو چکے ہیں اور اب سفر کرنے کے قابل ہیں۔

ایرانی حکومت سائرس اصغری کی رہائی کو ایران میں قید امریکی قیدیوں کی رہائی سے مشروط سمجھتی تھی۔ اس بات کی کین کیوچینلی نے سختی سے تردید کی تھی۔

کل، بروز منگل، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے قیدیوں میں کسی تبادے کے امکان کو یکسر رد کرتے ہوئے یہ بیان جاری کیا تھا کہ سائرس اصغری بدھ کو تہران پہنچ جائیں گے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران کے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سائرس اصغری کے بدلے میں کسی امریکی قیدی کی رہائی کی افواہیں درست نہیں ہیں۔ ان کی آزادی الزامات سے بریت کے مرہون منت ہے۔'

یہ رہائی ایک ایسے وقت میں عمل پذیر ہوئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ ایرانی حکام پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہے اور وہ یکطرفہ طور پہ عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کی نیوکلئیر ڈیل سے بھی نکل چکی ہے۔

تب سے ہی دونوں ممالک میں تناؤ کی صورتحآل بھی بڑھتی دیکھی جا سکتی ہے جس میں میجر قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور امریکی فوج پہ عراق میں بیلیسٹک میزائل سے ایرانیوں  کا حملہ اہم ردعمل شمار ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ میں اے پی کی معاونت شامل ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ