آن لائن کلاسز کے خلاف طلبہ کی ’دھمکی‘ اور عدالتی حکم

بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں آن لائن کلاسز کے حوالے سے حکومت کو قابل عمل میکنزم بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلوچستان ہائر ایجوکیشن کمیشن کو آن لائن کلاسز فوری منسوخ کرنے کی ہدایت کرے (سوشل میڈیا)

بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں آن لائن کلاسز کے حوالے سے حکومت کو قابل عمل میکنزم بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو یہ ہدایت آن لائن کلاسز کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے دوران کی گئی۔

آن لائن کلاسز کے خلاف بلوچستان کے طلبہ صوبہ بھر میں احتجاج کر رہے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں، اس لیے وہ ورچوئل کلاسز نہیں لے سکتے۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلوچستان ہائر ایجوکیشن کمیشن کو آن لائن کلاسز فوری منسوخ کرنے کی ہدایت کرے اور بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو ختم کیا جائے۔

طلبہ رہنما اور آن لائن کلاسز کے خلاف آواز اٹھانے والی طالبہ ماہ رنگ بلوچ سمجھتی ہیں کہ آن لائن کلاسز بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ناممکن ہیں۔ 

ماہ رنگ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں اور حکومت کے سامنے بھی ہمارا موقف یہی ہے کہ اگر کسی یونیورسٹی کے 40 فیصد طلبہ بھی انٹرنیٹ نہ ہونے سے کلاسز نہیں لے سکتے تو اسے منسوخ کرنا ہی بہتر ہے۔‘

ماہ رنگ نے بتایا کہ ’جب ہم وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملے تو انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ حکومت نے ایچ ای سی کو  آن لائن کلاسز کو منسوخ کرنے کے لیے پہلے ہی خط لکھ دیا ہے۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں کوئٹہ میں آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے پر پولیس نے طلبا اور طالبات کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا تھا جس پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں طلبہ کو رہا کردیا گیا۔

ماہ رنگ کے مطابق حکومت بلوچستان نے جب سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور بیوٹمز کے حکام سے بات کی تو ان کا موقف تھا کہ اکثر طلبہ شہروں میں رہتے ہیں انہیں  آن لائن کلاسز میں مسئلہ نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات اور بعض دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت معطل ہے اور بعض علاقوں میں یہ سہولت سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

طلبہ رہنما ماہ رنگ نے بتایا کہ ’ہم نے حکومت کو بتایا ہے کہ اگر انہوں نے دو دن میں یہ مسئلہ حل نہ کیا تو ہم تین جولائی سے دوبارہ احتجاج شروع کر دیں گے۔‘

ادھر بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے آن لائن کلاسز کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ کمیٹی آن لائن کلاسز کے انعقاد کے طریقہ کار طے کرے اور قابل عمل مکینزم طے کر کے 13 جولائی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

بلوچستان سٹوڈنٹس الائنس نے آن لائن کلاسز کے حوالے سے نہ صرف بلوچستان بلکہ کراچی میں بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیے گئے۔

طلبہ کی طرف سے کیس کی پیروی کرنے والے عطا اللہ لانگو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا ہے۔

عطا اللہ لانگو نے بتایا کہ کمیٹی میں تین طلبہ اور حکومت کی طرف سے صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری تعلیم اور چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز شامل ہیں۔

دوسری جانب صوبائی وزیر اور کمیٹی کے ممبر ظہور بلیدی نے بتایا کہ عدالت کے احکامات کی روشنی میں قائم کمیٹی میں اس معاملے کو سامنے لایا جائے گا اور میکنزم بنا کر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس