کرونا وائرس کے مریضوں کی زندگیاں بچانے والا تاجر

لاہور کےتاجر شاہد نوید اپنی مدد آپ کے تحت کرونا وائرس کے شدید متاثر مریضوں کی جانیں بچانے کے لیے مفت آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔

لاہور کے ایک تاجر شاہد نوید نے مفت آکسیجن سلنڈر اور پلازما فراہم کرکےاب تک کرونا (کورونا) وائرس کے 120 مریضوں کی جانیں بچائی ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کرونا مریضوں کے لیے طبی سہولیات ناکافی ہوتی جارہی ہیں۔ خاص طور پر اس وائرس سے متاثر ہوکر تشویش ناک حالت کو پہنچنے والے مریضوں کو آکسیجن اور ممکنہ طور پر پلازما کی ضرورت ہے۔

ایسے حالات میں کئی لوگ موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آکسیجن سلنڈر اور پلازما بلیک میں فروخت کر رہے ہیں، تاہم شاہد اپنی مدد آپ کے تحت گھروں یا ہسپتالوں میں موجود تشویش ناک حالت میں کرونا کے مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈر بمع کٹ اور پلازما فراہم کر رہے ہیں۔

شاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے تین ہفتے پہلے کرونا مریضوں کو پلازما فراہم کرنا شروع کیا اور ان کے لیے 130 آکسیجن سلنڈر خریدے۔ انہوں نے معلومات کی بنیاد پر جہاں کہیں تشویش ناک حالت میں کسی غریب  کرونا مریض کو پایا، وہیں ڈاکٹر کی مشاورت سے آکسیجن لیول جاننے کے لیے آکسی میٹر، سلنڈر اورآکسیجن گیج کٹ پہنچائی۔

شاہد کے مطابق وہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے لوگوں سے  پلازما لے کر مریض تک لگوانے کے 50 ہزار روپے فی مریض بھی ادا کر رہے تھے لیکن چند دن پہلے حکومت نے نجی طور پر پلازما کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی ، جس کے بعد وہ گیس سلنڈرز کی فراہمی کو یقینی بنانے میں لگے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ وہ یہ خدمات اپنے ملازمین کے ذریعے بلا معاوضہ فراہم کر رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک تاجر ہیں تو اتنی رقم کا بندوبست کیسے کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ پہلے وہ  اپنی جیب سے خرچ کرتے رہے لیکن بعد میں ان کے دوستوں نے بھی مالی مدد کی۔

انہوں نے بتای اکہ اب تک وہ لاہور میں کرونا وائرس کے 150 سے زائد متاثرہ مریضوں کی مدد کر چکے ہیں،ان میں سے 120 افراد کی زندگیاں بچ گئیں جبکہ 30 مریض جان کی بازی ہار گئے۔ 'پوری زندگی پیسہ ہی کماناہے اس آفت کی گھڑی میں اگر انسانیت کی خدمت کر لی جائے تو اس سے بڑی خوشی کیا ہوگی۔'

انہوں نے کہا کہ وہ یہ کام اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے۔ 'شہر میں آکسیجن بھی مشکل سے دستیاب ہے ورنہ اس سے زیادہ سلنڈر رکھتے، ایک سلنڈر ایک مریض کو لگتا ہے جب تک اسے ضرورت ہو سلنڈر وہیں موجود رہتا ہے، جب مریض صحت یاب ہوجائے یا فوت ہوجائے تو سلنڈر واپس اٹھا کر دوبارہ بھروا کر دوسرے مریض تک پہنچا دیا جاتاہے۔'

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سیکرٹریٹ کے مطابق موجودہ حالات میں آکسیجن کی کمی کے باعث وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے کے چار بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان میں آکسیجن پیدا کرنے والے پلانٹ لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا