امریکہ اورچین نے تبت کے معاملے پر اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ویزے کی پانبدیاں عائد کر دی ہیں۔ اس اقدام سے دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے بدھ کو ان امریکی لوگوں پر پابندیوں کا اعلان کیا جنہوں نے تبت سے متعلق معاملات پر'برے رویے'کا مظاہرہ کیا۔ ایک دن پہلے امریکہ نے چین پر پابندیاں لگائی تھیں جس کے بعد چین نے جوابی کارروائی کی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو ایک امریکی قانون کے تحت ان حکام کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا تھا جو اس معاملے میں شامل تھے۔ نئے قانون میں چین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کو دور دراز کے مغربی علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
قانون میں ایک بار پھر اس علاقے کو بامعنی خود مختاری دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جہاں زیادہ تر بدھ مت کے پیروکار آباد ہیں۔
ایک بیان میں پومپیو نے کہا: 'بدقسمتی سے بیجنگ نے ایک نظام کے تحت امریکی سفارتکاروں، دیگر حکام، صحافیوں اور سیاحوں کو تبت کے خود مختار علاقوں میں جانے سے روک رکھا ہے جب کہ چینی حکام اور شہریوں کو امریکی علاقوں تک کہیں زیادہ رسائی حاصل ہے۔'
پومپیو نے ان چینی حکام پر ویزے کی پابندی لگا دی ہے جن کے بارے میں طے ہے کہ ان کا غیرملکیوں کو تبت کے علاقوں سے دور رکھنے میں بھرپور کردار ہے۔ امریکی دفتر خارجہ نے چینی حکام کا نام یا یہ بتانے سے انکار کردیا ہےکہ امریکی فیصلے سے کتنے لوگ متاثرہوئے ہیں۔ اس معاملے میں معاملات خفیہ رکھنے کے امریکی قانون کا ذکر کیا گیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے امریکی اقدام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ تبت سے متعلق مسائل کے ذریعے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت فوری طور پر بند کر دے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے غلط اقدام کے جواب میں چین نے ان امریکی حکام پر ویزے کی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے تبت کے معاملے پر برے رویے کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات سے امریکہ اور چین کے تعلقات اور تعاون کو مزید نقصان پہنچے گا۔
چین کے ساتھ بڑھی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں امریکہ نے چین پر ویزے کی پابندی لگائی ہے۔ اس سے پہلے امریکہ نے ہانگ کانگ میں اظہار رائے کی آزادی اور لاکھوں اویغور مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو جن میں زیادہ مسلمان ہیں انہیں قیدی بنانے پرکارروائی کی تھی۔ 2018 میں امریکی کانگریس نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کا مقصد ہمالیائی علاقوں میں عائد سخت پابنددیوں کے معاملے پر چین دباؤ ڈالنا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے 1951 میں تبت کو پرامن طور پر آزاد کروایا تھا لیکن علاقے کے بہت سے شہری چین کی مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہیں وہ ان کے مذہبی استحصال اور ان کی تہذیب کو ختم کرنے میں ملوث ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق تبت کے شہریوں کی سخت نگرانی کی جاتی ہے اور کسی بھی غیرچینی شناخت کی علامتیں سامنے آنے کی صورت میں جیل اور بدسلوکی کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔ غیرچینی شناختوں میں دلائی لامہ کی تصاویر بھی شامل ہیں جو ملک بدر ہیں۔
چین نے 2008 میں بطور احتجاج خود کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد صحافیوں کے تبت میں داخلے پابندی لگا دی تھی اور اس کے دارالحکومت لاسا میں قونصل خانہ قائم کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی تھی۔