'رنگ گورا کرنے والی شدید نقصان دہ کریمیں اب بھی دستیاب'

آن لائن ویب سائٹ دراز کی جانب سے کہا گیا کہ اگر ان کی ویب سائٹ پر ایسی مصنوعات موجود پائی گئیں جو صارفین کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی پالیسیز کی خلاف ورزی کرتی ہیں تو ضروری ایکشن لیا جائے گا۔

(لیونا پک السٹریشن)

رنگ گورا کرنے والی کریمز جن میں سے اکثر کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیا گیا ہے پاکستان سمیت کئی ممالک میں ابھی تک آن لائن فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔

سات ماہ قبل ایک واچ ڈاگ گروپ کی جانب سے ان کریمز میں پارے کی موجودگی  پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہ اربوں ڈالر کی انڈسٹری جو ایشیا، افریقہ اور کریبین کے علاقوں میں بہت معروف ہے، اسے ایک بار پھر گورا رنگ آئیڈیل قرار دینے پر تنقید کا سامنا ہے۔

پاکستان میں کام کرنے والی گوری کوسمیٹکس اور بنکاک سے تعلق رکھنے والی سمائیلفن وہ دو کمپنیاں ہیں جن کی مختلف ویب سائٹس پر موجود مصنوعات میں مرکری کی بڑی مقدار موجود ہے جبکہ ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ مصنوعات کی تیاری میں مرکری کا استعمال نہیں کرتیں اور صارفین جعلی مصنوعات کے حوالے سے ہوشیار رہیں۔

دراز کی جانب سے کہا گیا کہ 'اگر ان کی ویب سائٹ پر ایسی مصنوعات موجود پائی گئیں جو صارفین کے لیے نقصان دہ ہیں یا اس کی پالیسیز کی خلاف ورزی کرتی ہیں تو ضروری ایکشن لیا جائے گا۔'

کئی ممالک میں ان کریمز پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کریمیں گردے، دماغ اور انسانی نظام تنفس کو شدید متاثر کر سکتی ہیں۔ بین الااقوامی طور پر پارے والی مصنوعات پر سال  2020 کے اختتام تک پابندی کا اطلاق ہو جائے گا ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زیرو مرکری ورکنگ گروپ جو کہ بین الااقوامی غیر سرکاری تنظیموں کا اتحاد ہے کی جانب سے گذشتہ سال نومبر میں ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق 158 ٹیسٹ کردہ سیمپلز میں سے 95 کے اندر مرکری کی ناقابل قبول مقدار پائی گئی تھی۔

یہ سیمپلز بیس سے زائد ناموں کے ساتھ فروخت کیے جا رہے تھے جن کی اکثریت ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتی ہے اور متعلقہ حکومتوں کی جانب سے سابقہ ٹیسٹنگ کے دوران ان کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔

یہ سیمپلز اب بھی مختلف آن لائن پلیٹ فارمز جیسے فلپ کارٹ، بیڈوبری، جومیہ، لازاڈا اور دراز پر دستیاب ہیں۔ لازاڈا اور دراز دونوں علی بابا گروپ کے ذیلی پلیٹ فارمز ہیں جو جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں فعال ہیں۔ ان پلیٹ فارمز میں ایمازون اور ای بے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ آنے کے ایک ماہ بعد ای بے، دراز اور لازاڈا نے اعلان کیا تھا وہ ان کریمز کی فروخت بند کرتے ہوئے انہیں اپنی ویب سائٹس سے ہٹا دیں گے لیکن ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا جبکہ ایمازون نے امریکہ میں تو ان مصنوعات کو ہٹا دیا ہے لیکن بھارت میں یہ ابھی تک بیچی جا رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت