بینائی سے محروم نیاز علی گھریلو آلات کیسے ٹھیک کرلیتے ہیں؟

ضلع مردان کے علاقے شنکر کے رہائشی نیاز علی بچپن سے بینائی سے محروم ہیں لیکن انجن، واشنگ مشین اور ستری سمیت بجلی کے دیگر آلات کے علاوہ ڈرلنگ کے ذریعے بورنگ کرنے میں بھی ماہر ہیں۔

'بچپن سے میری آنکھوں میں روشنی نہیں ہے۔ مختلف ڈاکٹروں کے پاس گیا اور کئی آپریشن بھی کروا چکا ہوں لیکن آنکھیں ٹھیک نہیں ہوئیں۔ مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور اللہ کے فضل سے اب اپنے ہاتھوں سے کماتا ہوں۔'

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے شنکر کے رہائشی نیاز علی بچپن سے بینائی سے محروم ہیں لیکن انجن، واشنگ مشین اور ستری سمیت بجلی کے دیگر آلات کے علاوہ ڈرلنگ کے ذریعے بورنگ کرنے میں بھی ماہر ہیں۔

جب ہم نیاز علی سے ملنے ان کے گاؤں گئے تو وہ ایک گھر کے اندر پانی کے لیے بورنگ کرنے میں مصروف تھے۔ سیاہ چشمہ پہنے نیاز اپنے ساتھ موجود دو کاریگروں کو نہایت مہارت سے ہدایات دے رہے تھے۔

بورنگ مکمل ہونے کے بعد نیاز نے اپنے ہاتھوں کی مدد سے پانی کو چیک کیا کہ یہ پینے قابل ہے یا نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا: 'مجھے اس سارے علاقے کا پتہ ہے۔ میں یہاں کئی بورنگ کے کنویں کھود چکا ہوں تو مجھے ہاتھوں سے پتہ چلتا ہے کہ اب بور مکمل ہوگیا ہے اور پانی صاف ہے یا نہیں۔ سارے علاقے کی زمین کا مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ فلاں جگہ پر کتنے فٹ کی کھدائی کرکے پانی مل سکتا ہے۔'

نیاز علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے نہ تو کسی سے سیکھا نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کوئی استاد ہے۔ 'بچپن سے بینائی نہ ہونے کے باعث مجھے یہی شوق تھا کہ میں کچھ سیکھ لوں اور اسی طرح اب جنریٹر یا کسی بھی انجن، استری اور واشنگ مشین سمیت گھریلو آلات میں اگر خرابی آجائے تو میں اسے ٹھیک کر سکتا ہوں۔'

بینائی کے بغیر کسی چیز میں خرابی کا کیسے پتہ چلتا ہے؟

نیاز گاؤں میں پانی کی ٹینکی کے ساتھ نصب ایک جنریٹر کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے انجن کے سارے پرزے کھولے اور اس میں مسئلہ چیک کرنے لگے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیاز نے بتایا کہ پرزے کھولنے کے لیے مختلف چابیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ 'سب سے پہلے میں ان چابیوں کو سامنے ایک ترتیب سے رکھ دیتا ہوں تاکہ مجھے پتہ چلے کہ کون سی چابی کس نٹ کو کھولنے کے لیے استعمال کروں گا اور اس کا پتہ چابی کو ہاتھ سے چیک کرکے لگتا ہے۔'

نیاز نے مزید بتایا: 'پھر میں یہ سوچتا ہوں کہ فلاں پرزہ کہاں اور کس طرح فٹ کیا جاتا ہے اور پرزے کو ذہن ہی کے ذریعے چیک کرتا ہوں کہ اس میں کیا خرابی ہے۔'

نیاز کے مطابق کئی سالوں سے وہ ان چیزوں کے کاریگر ہیں اور گاؤں میں اگر کسی گھر میں کوئی چیز خراب ہو جائے تو لوگوں کے پاس ان کا نمبر موجود ہے، انہیں فون کرکے بلا لیا جاتا ہے۔

'ہمت ہو تو انسان کچھ بھی کر سکتا ہے'

نیاز علی نے بتایا کہ اللہ نے انہیں دیکھنے کی صلاحیت نہیں دی تاہم جب اللہ ایک حس لیتا ہے تو باقی چار حسیں مزید مضبوط ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: 'میں خود کماتا ہوں۔ میرے ساتھ دو تین مزدور بھی کام کرتے ہیں تو ان کو بھی دیہاڑی دیتا ہوں۔ دن کے تین، چار ہزار نہ کماؤں تو کام میں مزہ نہیں آتا۔'

نیاز کا مزید کہنا تھا کہ 'مجھے حکومت سے صرف اتنا گلہ ہے کہ جو لوگ معذور ہیں، ان کو مواقع فراہم کیے جائے تو وہ باقی لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں کیونکہ ان میں کام کرنے کا جذبہ موجود ہوتا لیکن ان کے پاس مواقع کم ہوتے ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا