روس نے برطانیہ کے عام انتخابات میں مداخلت کی: متوقع رپورٹ

روس سے متعلق آج جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں متوقع طور پر بتایا جائے گا کہ ماسکو نے سکاٹ لینڈ کی آزادی کے ریفرنڈم پر اثر انداز ہونے کی بھی کوشش کی۔

(اے ایف پی)

اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں روس سے متعلق ایک رپورٹ میں متوقع طور پر بتایا جائے گا کہ ماسکو نے پانچ سال قبل برطانیہ میں عام انتخابات اورسکاٹ لینڈ کی آزادی کے ریفرنڈم پر اثراندازہونے کی کوشش کی۔ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ماسکو نے یورپی یونین کے ریفرنڈم کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کیا۔

رکن پارلیمنٹ ڈومینک گریو کے مطابق برطانوی جمہوریت میں روسی مداخلت کے بارے میں انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی کمیٹی کی رپورٹ، جس کا بڑی دیر سے انتظار کیا جا رہا ہے، 2019 کے شروع میں مکمل کی گئی تھی۔گریو رپورٹ تیار کرنے والوں میں شامل تھے۔

تاہم اس رپورٹ کا اجرا انٹیلی جنس سروس کی کلیئرنس اورعام انتخابات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گیا تھا حالانکہ اسے عام کرنے کے مطالبات ہو چکے تھے۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ رپورٹ میں ووٹ ڈالنے والوں کے لیےمتعلقہ معلومات موجود ہیں۔

اب اخبار دا ڈیلی ٹیلی گراف کے ہاتھ معلومات لگی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ اس رپورٹ میں، جو آج (منگل) کو شائع ہونی ہے، سکاٹ لینڈ کی آزادی کے ریفرنڈم میں روس کے ملوث ہونے کے بارے میں تفصیلات موجود ہیں لیکن بریگزٹ پر ریفرنڈم سے متعلق کچھ نہیں جو دو سال قبل ہوا تھا۔

اخبارکے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ رپورٹ میں سکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم میں مداخلت کو'مغربی جمہوری الیکشن میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پہلی مداخلت'کے طور پر بیان کیا جائے گا۔

 تاہم یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ رپورٹ میں بتایا جائے گا کہ بریگزٹ کے لیے ووٹنگ میں اس قسم کی کسی مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں۔

یہ رپورٹ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے اس بیان کے چند دنوں بعد سامنے آئے گی جس میں انہوں نے دہرایا تھا کہ ایک برطانوی دستاویز کو لیک کرنے کے پیچھے نامعلوم'روسی عناصر' موجود تھے۔

اس دستاویز میں بریگزٹ کے بعد کے ایک تجارتی معاہدے پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کی تفصیل موجود تھی۔ معاہدے کی تجویز اس وقت کے لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خدشہ تھا کہ رپورٹ دن کی روشنی کبھی نہیں دیکھے گی، تاہم رپورٹ کی اشاعت انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی کمیٹی کے نئے سربراہ ڈاکٹر جولیئن لیوس کی بنیادی ترجیح تھی جنہوں نے عہدے کے لیے حکمران پارٹی کے امیدوار کرس گریلنگ کو شکست دے کر کنزرویٹو پارٹی کی بالادستی ختم کر دی تھی۔

برطانیہ میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں ان دعوؤں کے درمیان کہ ان کا ملک کرونا وائرس پر تحقیق کو ہیک کرنے میں بھی ملوث ہے، انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو برطانیہ کی داخلی سیاست میں مداخلت میں کوئی دلچسپی نہیں۔ 'مجھے کوئی ایسی وجہ دکھائی نہیں دیتی کہ اس معاملے کو مداخلت کے کیس کے طور استعمال کیا جائے۔

'ہم بالکل مداخلت نہیں کرتے۔ ہمیں مداخلت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کیونکہ ہمارے لیے اس ملک کی قیادت کرنے والی چاہے کنزرویٹو پارٹی ہو یا لیبر پارٹی، ہم تعلقات طے کرنے اور موجودہ  سے بہتر تعلقات قائم کرنے قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا