'روسی انعام کی لالچ میں طالبان نے کوئی امریکی فوجی نہیں مارا'

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مکنزی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مبینہ روسی انعامات کی وجہ سے طالبان کے ہاتھوں کسی امریکی فوجی کی ہلاکت نہیں ہوئی۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مکنزی۔ (اے  پی)

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مک کنزی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مبینہ روسی انعامات کے لیے طالبان کے ہاتھوں کسی امریکی فوجی کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ یہ بیان انہوں نے منگل کو دیا۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنرل مک کنزی نے ٹیلی فون پر انٹرویو میں رپورٹروں سے کہا: 'میرے لیے یہ بڑی تشویش ناک بات تھی لیکن مجھے اس میں کوئی ایسی کڑی نہیں ملی جسے آپس میں ملایا جا سکے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے لیے  روس کی جانب  سے انعامات دیے جانے کی اطلاعات کے بعد محکمہ دفاع نے وہاں اپنی دفاعی صلاحیت میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔

امریکی جنرل نے بتایا کہ انہوں نے اپنے انٹیلی جنس سٹاف کو معاملے کی چھان بین کی ہدایت کی ہے۔ مزید براں کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو دعوت دی ہے کہ وہ جمعرات کو کمیٹی میں پیش ہو کر طالبان کے لیے روسی انعامات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں۔

امریکی ایوان میں اس معاملے پر بحث کے لیے تیار کی گئی رپورٹ کو 'امریکی فوجیوں پر طالبان کے لیے روسی انعامات: انتظامیہ نے جواب کیوں نہیں دیا؟' کا عنوان دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ اور ایوان کی کمیٹی نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا کہ آیا پومپیو نے اجلاس  میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کی الیکٹرانک نگرانی سے پتہ چلایا گیا تھا کہ روسی فوجی انٹیلی جنس ایجنسی کے بینک اکاؤنٹ کی جانب سے طالبان سے جڑے ایک بینک اکاؤنٹ میں بڑی رقوم منتقل کی گئیں۔

افغانستان کے نیوز چینل طلوع نیوز نے ذرائع کے مطابق دعوی کیا ہے کہ بینک ٹرانزیکشنز کنٹرول کرنے والے شخص کا نام رحمت سیا ہے اور وہ ایک تعمیراتی کمپنی کے مالک ہیں۔ ان کا  نام  رحمت اللہ عزیزی ہے لیکن انہیں رحمت سیا کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ روس میں رہتے ہیں۔

اسی خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ رحمت اللہ کے بھائی، ان کے ڈرائیور، کزن اور ایک کرنسی ڈیلر کو افغان دارالحکومت کابل میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اخبار نیویارک ٹائمزنے ایک  مضمون میں کہا کہ افغان حکام نے اس ہفتے واقعات کے ایک ایسے سلسلے کا ذکر کیا جن کا تعلق خفیہ اداروں کے بینک کھاتوں سے ہے۔ افغان حکام نے کہا ہے کہ ملک میں بہت سے کاروباری افراد جو رقوم کی ترسیل کے غیررسمی نظام 'حوالہ'سے رقوم منتقل کرتے ہیں انہیں گذشتہ چھ ماہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان پر شبہ ہے کہ وہ اس مڈل مین گروہ کا حصہ ہیں جو روسی خفیہ ادارے جی آر یو اور طالبان سے منسلک جنگجوؤں کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں۔ افغان صوبے قندوز کے صوبائی کونسل کے رکن ربانی ربانی نے کہا: 'طالبان کو سرحد پار اور علاقائی انٹیلی جنس اداروں سے مدد ملتی ہے۔'

نیویارک ٹائمز کے مطابق قندوز میں رحمت اللہ کے گھر پر چھاپے کے دوران سکیورٹی فورسز کو ڈالرز میں خطیررقم ملی۔ اخبار نے یہ بھی لکھا کہ رحمت اللہ منشیات کے ایک چھوٹےسمگلر  سے ٹھیکے دار اور پھر بزنس مین بنے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ فوجی آپریشن کےبعد رحمت اللہ کی چارمنزلہ رہائشی عمارت خالی پڑی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ