متحدہ عرب امارات کے نیوکلیئر پاور پلانٹ کا آغاز

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی میں یو اے ای کے نمائندے حماد الکابی نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا: ’برکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ میں متحدہ عرب امارات کے پہلے جوہری ری ایکٹر نے پہلے اہم ترین مرحلے کا کامیابی کے ساتھ آغاز کر دیا ہے۔‘

رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات کے علاقے برکہ میں قائم کیے گئے ری ایکٹر میں فیول راڈز کو لوڈ کرنا شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد عالمی ایجنسی نے پلانٹ کے چار ری ایکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دی تھی  (تصویر: اے ایف پی)

خلیج میں تیل سے مالا مال  ملک متحدہ عرب امارات نے ہفتے کو اپنے پہلے ایٹمی بجلی گھر کے آغاز کا اعلان کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جوہری میدان میں اس چھوٹے سے ملک کا یہ قدم عرب دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی میں یو اے ای کے نمائندے حماد الکابی نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا: ’برکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ میں متحدہ عرب امارات کے پہلے جوہری ری ایکٹر نے پہلے اہم ترین مرحلے کا کامیابی کے ساتھ آغاز کر دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’یہ قوم کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے اور اس وژن کے ساتھ ملک میں آلودگی سے پاک توانائی کی ایک نئی شکل فراہم ہوگی۔‘

متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بھی اس موقعے پر اپنی ایک ٹویٹ میں اس پیش رفت پر قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے لکھا: ’توانائی کے شعبے میں اس تاریخی کامیابی کو سمجھنے اور پائیدار ترقی کے لیے روڈ میپ میں اس سنگ میل کو عبور کرنے پر قوم کو مبارکباد۔‘

شیخ محمد نے مزید کہا: ’برکہ (پراجیکٹ) جوہری ایندھن کے پیکیجز کو لوڈ کرنے، ٹیسٹنگ اور آپریشن کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔‘

رواں سال فروری میں متحدہ عرب امارات کے علاقے برکہ میں قائم کیے گئے ری ایکٹر میں فیول راڈز کو لوڈ کرنا شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد عالمی ایجنسی نے پلانٹ کے چار ری ایکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دی تھی اور یوں یو اے ای کے لیے تجارتی پیمانے پر جوہری سرگرمیوں کے آغاز کا راستہ کھل گیا تھا۔

ابوظہبی کے مغربی ساحل پر واقع اس پلانٹ کا 2017 کے اختتام تک آغاز ہونا تھا لیکن حفاظتی اور ضابطے کی ضروریات کے باعث اس پراجیکٹ کو متعدد بار تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی انرجی کمپنی نے کہا ہے کہ سٹارٹ اپ کے عمل کے بعد اب یونٹ ون کمرشل آپریشن کا آغاز ٹیسٹس کی سیریز مکمل ہونے کے بعد کرے گا اور اس عمل کے دوران یونٹ اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاور گرڈ سے منسلک کیا جائے گا۔

برکہ پلانٹ کو 22 ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے کوریا الیکٹرک پاور کارپوریشن کے زیر انتظام کنسورشیم کے ذریعہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔

مکمل ہونے پر چاروں ری ایکٹرز 5،600 میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے جو متحدہ عرب امارات کی بجلی کی ضرورت کا تقریباً 25 فیصد ہے۔

متحدہ عرب امارات اوپیک تنظیم میں تیل پیدا کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے جہاں توانائی کا زیادہ انحصار تیل پر ہی رہا ہے۔ حال ہی میں یہاں نئی گیس فیلڈز دریافت ہوئی ہیں۔ اس کے باوجود یو اے ای 2050 تک اپنی توانائی کی نصف ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قابل تجدید اور متبادل توانائی پر منتقل ہونا چاہتا ہے۔

اماراتی عہدیداروں کو امید ہے کہ سستی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اس ایٹمی پلانٹ سے ان کا ملک یمن، لیبیا اور افریقہ تک کے لیے اہم علاقائی کھلاڑی کی حیثیت سے ابھرے گا۔

یہ اس خطے کا پہلا ایٹمی پلانٹ ہے، جبکہ یو اے ای کے پڑوسی اور دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب نے بھی کہا ہے کہ وہ 16 ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس منصوبے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔

خلیجی خطے پر نظر رکھنے والے ایک ماہر نے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ ایٹمی پلانٹ متحدہ عرب امارات کی توانائی کی معیشت کے فوسل فیول پر انحصار کو کم کرنے کے علاوہ اسے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک علاقائی رہنما کی حیثیت سے پیش کرے گا۔‘ 

دوسرے بڑے سائنسی منصوبوں میں ایک خلائی پروگرام شامل ہے جس کے تحت گذشتہ سال پہلے اماراتی خلاباز کو خلا میں بھیجا  گیا تھا اور چند روز قبل مریخ پر بھی ایک تحقیقاتی مشن روانہ کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا