بیروت دھماکے:عوامی دباؤ پر حکومت مستعفی

لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے بیروت میں خوف ناک دھماکے کے بعد عوامی احتجاج کے دباؤ میں آ کر اپنی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

عوام بیروت دھماکے کے بعد احتجاج کرتے ہوئے (اے ایف پی)

لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے دارالحکومت بیروت میں گذشتہ ہفتے خوف ناک دھماکے میں 163 ہلاکتوں اور چھ ہزار زخمیوں کے بعد عوامی احتجاج کے دباؤ میں آ کر اپنی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

دیاب نے پیر کی شام ٹی وی پر عوام سے خطاب میں بیروت کی بندرگاہ پر ایک گودام میں سات سال سے موجود انتہائی دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے کو 'بدعنوانی کی بیماری' کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا آج ہم عوام کی جانب سے سات سال سے چھپے اس سانحے کے ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبے اور حقیقی تبدیلی کی خواہش کا احترام کر رہے ہیں۔ 'میں حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی حکومت کے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔'

خیال رہے کہ وزیر اعظم دیاب کی کابینہ پر پہلے ہی مستعفی ہونے کا زبردست دباؤ تھا اور حالیہ دنوں میں یک بعد دیگرے وزرا کے استعفے آ رہے ہیں۔ وزیر خزانہ غازی وزنی نے آج ہی استعفیٰ دیا، ان سے پہلے کابینہ کے تین ارکان بھی ایسا کر چکے ہیں۔

لبنان میں چار اگست کو بیروت میں ہونے والے بڑے دھماکے کے بعد حکومت مخالف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ بستور جاری ہے، جو حکومت پر دباؤ کی بڑی وجہ تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومت کو مظاہرین اور سیاسی دباؤ کا سامنا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا اور مظاہرین ملک میں موروثی سیاست، فرقہ واریت اور اشرافیہ کے سیاسی نظام کے خاتمے کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔

دھماکے کے چھ دن بعد بھی رضا کار گلیوں میں موجود ملبے کو صاف کر رہے ہیں جبکہ بین الااقوامی امدادی ٹیمیں بھی سراغ رساں کتوں کی مدد سے زندہ بچ جانے والوں اور ہلاک شدگان کی تلاش میں مصروف ہیں۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لبنانی عوام سالوں تک بندرگاہ پر موجود امونیم نائٹریٹ، جو کہ کھاد میں استعمال ہوتی ہے، کی موجودگی اور اس کو محفوظ انداز میں نہ رکھنے پر کڑے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی عہدے داروں نے فوری اور مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے لیکن انہوں نے ابھی تک غیر ملکی ماہرین کی سربراہی میں کسی تحقیق کے لیے رضا مندی ظاہر نہیں کی۔

ہفتے کی رات اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں وزیر اعظم حسن دیاب نے قبل از وقت انتخابات کا اشارہ دیا تھا لیکن مظاہرین ان کے خطاب سے غیر مطمئن نظر آئے اور انہوں نے کئی وزارتی عمارتوں کو آگ لگا دی تھی۔ مظاہرین کے مطابق سکیورٹی فورسز ان کی مدد کرنے کی بجائے ان پر آنسو گیس فائر کر رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا