برطانوی شہزاردے ہیری کی اہلیہ ڈچس آف سسیکس میگن مارکل نے اپنے حالیہ انٹریو میں آن لائن اور میڈیا پر موجود ’زہرآلود‘ نفرت پر کھل کر بات کی ہے اور یہ کہ انہیں اور ڈیوک آف سسیکس کو کیسا لگتا ہے جب پیسوں کے لیے یا توجہ حاصل کرنے کے لیے ان کے بارے میں بات کی جاتی ہے۔
ڈچس جمعے کو امریکہ میں قائم غیر سرکاری اور غیر جانبدار نیوز روم ’نائنٹینتھ‘ کے زیر اہتمام ایک ورچوئل سمٹ میں خطاب کر رہی تھیں۔
’نائنٹینتھ‘ نیوز روم کی شریک بانی اور سی ای او ایملی رمشا کو انٹرویو دیتے ہوئے میگن نے بتایا کہ میڈیا میں سچائی شامل کیے جانے کے بجائے توجہ حاصل کرنے کے لیے کتنی بار ’جھوٹی‘ کہانیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
39 سالہ میگن نے اس بارے میں مزید کہا: ’یہاں (میڈیا اور آن لائن) بہت ساری زہریلی باتیں کی جاتی ہیں جن کا حوالہ دیا جارہا ہے، میں اور میرے شوہر اکثر اس کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ کیسے پیسوں کی خاطر توجہ حاصل کرنے کے لیے ہمارا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ جب آپ ڈیجیٹل سپیس اور میڈیا کو دیکھ رہے ہیں تو اب پیسے کمانے کا یہی طریقہ بچ گیا ہے۔‘
ڈچس نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا: ’لہذا اگر آپ صرف کسی کی توجہ حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو یہ جھوٹ اور سچ کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔
میگن نے کہا: ’ایک بار جب ہم یہ مقام واپس حاصل کر لیں جہاں رپورٹرز صرف سچ بول رہے ہوں اور اپنے فرائض کو شفقت یا ہمدردی لینز کے ذریعے دکھا رہے ہوں تو ایسا کرنے سے لوگوں کو کمیونٹی کا حصہ بنانے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ اس وقت ہم ایک ایسی سپیس میں ہیں جہاں رابطوں کا فقدان محسوس کیا جا رہا ہے حالانکہ ہم زیادہ سے زیادہ تعلق محسوس کر سکتے ہیں۔
حال ہی میں اپنے شوہر شہزادہ ہیری اور اپنے ایک سالہ بیٹے آرچی کے ساتھ کیلیفورنیا کے سانتا باربرا کے ایک نئے گھر میں منتقل ہونے والی ڈچس آف سسیکس نے اپنے خیالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں کے لیے اب میڈیا میں گردش کرنے والی یہ (گمراہ کن) معلومات تکلیف دہ نہیں رہیں۔ دوسری جانب سچی اور درست صحافت کے لیے یہ شور شرابے کے علاوہ کچھ نہیں۔
میگن کا مزید کہنا تھا: ’آپ صحافت پر اعتماد کرنا چاہتے ہیں اور آپ جو کچھ پڑھ رہے ہیں اس پر امید کرتے ہیں کہ وہ سچ ہو۔‘
’افسوس ہے کہ ہم صرف اس بات پر مطمعن ہوچکے ہیں ہمیں یہ ساری معلومات مل رہی ہیں اور یہ سچی اور درست صحافت کے برخلاف صرف شور ہی ہے۔‘
ورچوئل سمٹ کے دوران ڈچس نے امریکہ واپس آنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گھر لوٹنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے۔‘
میگن نے کہا کہ مئی میں جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد’بلیک لائیوز میٹر‘ مظاہروں کے دوران پیش آنے والے واقعات پر ان کو دکھ پہنچا تھا۔
’جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد کے ہفتوں کے دوران پرامن احتجاج اور وہاں سے اٹھنے والی آوازیں سن کر یہ دکھ خوشی میں بدل گیا کیوں کہ اب چیزیں بدل رہی ہیں۔ لوگ تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کا کردار بعض کمیونیٹیز خصوصاً سیاہ فام لوگوں کی جانب امتیاز پر مبنی تھا۔‘
ڈچس نے مزید کہا: ’اور میں نے اپنی آواز کو اس طرح استعمال کرنے میں دیر نہیں کی۔ تو، ہاں گھر میں رہنا اچھا لگتا ہے۔‘
© The Independent