ایلون مسک نے کہا ہے کہ مستقبل میں ٹیسلا کی نئی گاڑیوں میں ایسا ہارن ہو گا جو بکری کی طرح منمنائے گا۔
کمپنی کے تیار کردہ نیوٹرل نیٹ ورک کمپیوٹر 'ڈوجو' کے بارے میں اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں ٹیسلا کے سی ای او سے پوچھا گیا کہ 'ہارن کو بکری جیسی آواز دینے کی بے وقوفانہ بات' کیا 'ایسٹر کے انڈے جیسا کوئی تصور یا ایک وسیع پیمانے پر ریلیز کوئی سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہے؟'
مسک نے جواب دیا کہ یہ فیچر 'یقینی طور پر شامل ہو گا' لیکن یہ صرف 'حالیہ یا نئی گاڑیوں میں ہو گا کیونکہ ایک سال پہلے تک ہمارے پاس بیرونی سپیکر نہیں تھا، یہ اندرونی آواز کو آسانی سے بدل سکتا ہے۔'
انہوں نے فیچرز کا ذکر کرتے ہوئے مستقبل کی گاڑیوں میں بکری کی آواز جیسا ہارن شامل ہونے کا بھی بتایا۔ یہ گاڑیاں ایک خود کار نظام کے تحت سڑک کے گڑھوں اور 'گلی کے موڑ پر آہستہ' بھی ہو جائیں گی 'جب ایسا کرنا محفوظ ہو گا۔'
مسک نے دعویٰ کیا کہ مستقبل میں ٹیسلا کی گاڑیاں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے راؤنڈ اباؤٹس پر خود ڈرائیو کر سکیں گی۔یہ گاڑیاں خود ڈرائیو کرنے کے قابل ہوں گی باوجود اس کے کہ راؤنڈ اباؤٹس کے گرد 'یہ مکمل طور پر درست نہیں کر سکیں گی' لیکن 'ایک سال یا اس سے زیادہ وقت درکار ہو گا' کہ ٹیسلا کی گاڑیاں دنیا بھر میں راؤنڈ اباوٹس پر درست انداز سے خود ڈرائیو کر سکیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دنیا کے ہر راؤنڈ اباؤٹ پر کھربوں عجیب معاملات ہیں۔' مسک اس سے قبل بھی دعویٰ کر چکے ہیں اس سال کے اختتام تک مکمل طور پر خود کار ڈرائیونگ گاڑیاں آجائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اب وقت آ چکا ہے کہ جب میں اپنے گھر سے دفتر تک بغیر کسی مداخلت کے پہنچوں، چاہے راستے میں تعمیرات یا کسی بھی قسم کے حالات ہوں۔'
ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ ٹو فیکٹر آتھنٹی کیشن بھی ان ٹیسلا گاڑیوں کا حصہ ہو گی، جس میں ایک کی بجائے دو ڈیوائسز سے لاگ ان کیا جا سکے گا۔ مسک نے پہلے بتایا تھا کہ ٹو فیکٹر آتھنٹی کیشن مئی 2019 تک آ جائے گی لیکن انہوں نے اس میں تاخیر کو 'شرمندگی کی حد تک تاخیر' قرار دیا تھا۔
ایلون مسک نے ٹویٹ میں کہا کہ 'ٹوفیکٹر آتھنٹی کیشن بذریعہ ایس ایم ایس اور آتھنٹی کیشن ایپ حتمی مراحل میں ہے۔' ٹیسلا حال ہی میں دنیا کی سب سے زیادہ قدر والی گاڑیوں کی کمپنی بن چکی ہے اس کے باوجود کے گذشتہ مہینے اس نے اپنے حریفوں سے کم گاڑیاں بیچی ہیں۔
© The Independent