پاکستان کو 10 سال میں پہلی بار سیریز میں انگلینڈ سے شکست کا خطرہ

انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں پاکستان پر ایک میچ کی برتری حاصل ہے۔ انگلینڈ پہلا میچ جیتا جبکہ دوسرا میچ بارش کی وجہ سے ٹائی ہوا۔

دوسرے ٹیسٹ میچ  کے چوتھے روز  شاہین آفریدی انگلینڈ کے ڈوم سبلی کو گیند کرواتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ جمعے کو ساؤتھ ہیمپٹن میں شروع ہو رہا ہے۔ پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف 10 سال میں پہلی بار سیریز کی شکست کا سامنا ہے۔

انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں پاکستان پر ایک میچ کی برتری حاصل ہے۔ اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو آخری لمحات میں تین وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔ اس سے پہلے پاکستان میچ جیت رہا تھا۔

ساؤتھ ہیمپٹن میں ہونے والا دوسرا ٹیسٹ بارش کی وجہ سے ڈرا ہو گیا تھا۔ اس میچ میں کسی بھی ٹیم کے پاس جیت کا موقع نہیں تھا۔

کرونا (کورونا) وائرس کے نتیجے میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد کرکٹ کا کھیل بحال ہوا تو پہلا جوڑ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پڑا۔ تماشائیوں کے بغیر ہونے والے میچوں میں انگلش بیٹسمینوں نے ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بولروں کو ٹف ٹائم دے کر سیریز 1۔2 سے اپنے نام کرلی۔

اسی نتیجے کے پیش نظر خدشات موجود ہیں کہ پاکستانی بولر تسلسل کے ساتھ ہونے والے ٹیسٹوں کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہو جائیں گے۔

 دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی جانب سے ایکشن کا فقدان رہا۔ بولروں نے انگلینڈ کی پہلی اننگز میں صرف 1۔43 اوورز کرائے جس کے بعد میچ ڈرا کرنے پر اتفاق ہوگیا۔

ایجیئس باؤل میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ کے لیے پہلا انتخاب فاسٹ بولر شاہین آفریدی، محمد عباس اور نسیم شاہ سب فٹ ہیں۔

ستمبر میں ذمہ داریاں سنھبالنے والے پاکستان کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کو یقین تھا کہ کھلاڑیوں کی تھکاوٹ کسی موقعے پر مسئلہ نہیں بنے گی۔ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویب سائیٹ پر ایک بلاگ میں لکھا کہ بطور ٹیم فٹنس ہماری حکمت عملی کا اہم جزو ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسرے ٹیسٹ میں معمولی کھیل کے باوجود مصباح الحق محمد رضوان کے حوصلےسے خوش تھے۔ انہوں نے سب سے زیادہ 72 رنز بنائے تھے۔ مشکل حالات میں مقابلے کے لیے پاکستانی ٹاپ آرڈر کی صلاحیت اور چار وکٹیں لینے والے لیگ سپنر یاسر شاہ کی اٹیک کی خوبی بھی مصباح کے لیے اطمینان کا سبب ہے۔

مصباح نے مزید کہا: 'گذشتہ ٹیسٹ اگرچہ ڈرا ہو گیا تاہم بولروں نے واقعی جم کر بولنگ کروائی۔ یہ بڑا کھیل ہے اور ہم اچھے نتیجے کے ساتھ سیریز کا اختتام چاہتے ہیں۔'

دوسری جانب انگلینڈ کو سلیکشن کے مسئلے کا سامنا ہے۔ انگلش بولرز جیمزاینڈرسن، سٹوارٹ براڈ اور کرس ووکس آزمودہ ہیں۔ وہ انگلینڈ کے خراب موسم میں بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تینوں بولر دوسرے ٹیسٹ کی طرح تیسرے ٹیسٹ میں بھی اہم ثابت ہو سکے ہیں۔ اسی بنا کر وہ تیسرے ٹیسٹ کے لیے بھی بڑی کشش ہوں گے۔

انگلینڈ کے کوچ کرس سلور وڈ نے کہا ہے کہ  انگلش کرکٹ پر 2021/22 میں آسٹریلیا میں ہونے والی ایشز سیریزسوار ہے۔ ان حالات میں ٹیم انتظامیہ ایکسپریس فاسٹ بولر جوفرا آرچر اور مارک وڈ کو مزید ٹیسٹ میچ کھلانا چاہے گی تا کہ انہیں ایشز سیریز مشکل نہ لگے۔

انہوں نے کہا: 'آپ کی نظریں اس پر ہیں یہاں آپ کو کس کی ضرورت ہے اور آپ یہ بھی دیکھتے ہیں کہ آپ کو ممکنہ طور پر آسٹریلیا میں کس کی ضرورت پڑے گی۔ یہ ایک مشکل توازن ہے۔ ہم مختلف عوامل کو دیکھتے ہیں اور فاسٹ بولرز ان میں سے ایک ہیں۔'

فوری طور پر درپیش ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ جمعے کو ہونے والا ٹیسٹ دوسرے ٹیسٹ میچ میں استعمال شدہ پچ پر کھیلے جانے کا امکان ہے۔ ایسا اس صورت میں ہوگا موسمی حالات کے پیش نظر ایجیئس باؤل سٹیڈیم کے گراؤنڈ سٹاف کے پاس نئی پچ تیار کرنا کے لیے زیادہ وقت نہ ہوا۔ 

دوسرے ٹیسٹ کے دوران بارش کی وجہ سے کھیل کئی بار روکنا پڑا۔ کم روشی کی وجہ فلڈ لائیٹس جلائی گئیں۔ ایسی صورت حال کے پیش نظر انگلینڈ میں کھیل کے وقت میں تبدیلی ہو سکتی ہے جو صبح 11 بجے شروع کیا جاتا ہے۔
انگلش کوچ سلوروڈ کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک میچ کا ساڑھے 10 بجے آغاز بالکل درست ہے لیکن وہ سرکاری طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ایسا ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ