ایران نے دو مشتبہ ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے دی

ایران اور ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ معائنے کی تاریخوں اور ان مقامات پر جاری سرگرمیوں کی تصدیق پر متفق ہو گئے ہیں۔

ایرنی صدر حسن روحانی تہران میں ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ جنرل رافیئل گروسی کا استقبال کر رہے ہیں (اے ایف پی)

ایران نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کی درخواست پر بدھ کو اسے اپنی دو سابق مشتبہ ایٹمی تنصیبات تک رسائی کی اجازت دے دی ہے۔

ایران نے یہ اعلان اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کروانے کی امریکہ کی متنازع کوشش میں اسے ذلت آمیز شکست کے محض چند گھنٹے کے بعد کیا۔ اقوام متحدہ نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا راستہ روک دیا تھا۔ امریکہ نے 2015 کے اس تاریخی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جس کے تحت ایران پابندیوں میں نرمی کے جواب میں اپنے ایٹمی پروگرام کو روکنے پر تیار ہو گیا تھا۔

مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے نام سے ہونے والا یہ معاہدہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی یک طرفہ علیحدگی کے بعد خطرے میں پڑ گیا تھا۔ اس امریکی اقدام کے بعد ایران نےمعاہدے کی شرائط پر آہستہ آہستہ عمل درآمد بند کرنا شروع کر دیا تھا۔ بدھ کو ایران نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کی درخواست پر اسے ان دو سابق ایٹمی تنصیبات تک رسائی دے دی ہے جن پر شبہ ہے کہ وہاں 2000 سے ایسی سرگرمیاں جاری ہیں جن کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ایران اور ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے نے ایک مشرکہ اعلامیے میں کہا: 'ایران نے رضاکارانہ طور پر ادارے کو ان دو مقامات تک رسائی دے دی ہے جن کی نشاندہی کی گئی تھی۔ دونوں فریق تاریخوں اور ان مقامات پر جاری سرگرمیوں کی تصدیق پر متفق ہو گئے ہیں۔' یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ جنرل رافیئل گروسی نے اپنا پہلا دورہ ایران مکمل کرلیا ہے۔ ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے گروسی نے گذشتہ سال یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فریقین نے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ ایٹمی تنصیبات تک رسائی پر اتفاق طویل دو طرفہ مشاورت کے بعد ہوا۔ عالمی ادارہ مزید کسی رسائی کی درخواست نہیں کرے گا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق: 'ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کو دستیاب معلومات کے تجزیے کی  بنیاد پر عالمی ادارے کے پاس ایران کے لیے مزید سوالات اور ایٹمی تنصیبات کی درخواست نہیں۔

'دونوں فریق ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کی خودمختاری، غیرجانب داری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سمجھتے ہیں جو ایٹمی سرگرمیوں کی تصدیق کے لیے ضروری ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا