’سیاسی وابستگی وجہ بنا کر داخلہ نہیں دیا‘

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد عراقی کا موقف لینے کے لیے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے مختصرا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اولس یار کاکڑ انٹرویو میں ناکام ہوئے ہیں اور ان کو اسی وجہ سے داخلہ نہیں مل سکا۔

کراچی یونیورسٹی کے طالب علم اولس یار کاکڑ کی حال ہی میں ایک ویڈیو کلپ منظر عام پر آئی جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ میں نادیہ اشرف نہیں ہوں جو خود کشی کر لوں گا بلکہ میں اپنے حق کے لیے آخری دم تک آئینی اور قانونی جنگ لڑوں گا۔

اولس یار کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے شمالی شہر ژوب سے ہے۔ لیکن والدین کی سندھ نقل مکانی کے بعد وہ کراچی میں پیدا ہوئے اور یہیں سے ماسٹر تک تعلیم حاصل کی۔ یہ ناصرف طالب علم بلکہ سیاسی کارکن اور حقوق انسانی کے لیے آواز اٹھانے والے نوجوان ہیں۔

اولس یار کاکڑ جامعہ کراچی کے گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ انہوں نے 2018 میں پاس آوٹ ہونے کے بعد ویزیٹنگ فیکلٹی کے لیے ٹیسٹ دیا اور منتخب ہوگئے۔ اب اگلا مرحلہ تھا لیٹر کا جسے بقول ان کے ڈین، چیئرمین، سٹوڈنٹ ایڈوائزر نے دستخط کر کے آگے بھیج دیا۔

 اولس یار کاکڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ میں جوئینگ لیٹر کے انتظار میں تھا لیکن مجھے وہ نہ ملا۔ ’پھر بتایا گیا کہ آپ کا نام وہاں سے ہٹا دیا گیا اور آپ کی جگہ کسی اور کو لے لیا گیا ہے۔ خیر میں اس پر چپ رہا کیونکہ میں نے سوچا کہ اساتذہ ہیں لیکن جب میں نے ایم فل کا ٹیسٹ دیا جو بہت اچھا ہوا لیکن اس میں بھی مجھے فیل کر دیا گیا۔ اس پر میں اب بھی انتظامیہ کو چیلنج کرتا ہوں کہ میرے ٹیسٹ کی کاپی نکالی جائے اور غلطیاں سامنے لائی جائیں لیکن باوجود کہنے کے میری ایک نہ سنی گئی اور جواب ملا ایسا ممکن نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اولس یار نے الزام عائد کیا کہ پھر دوبارہ جب ویزیٹنگ فیکلٹی کے لیے مواقعے آئے اور میں نے اپنے ڈگریاں دیں تو وہاں پر تین لوگ بیٹھے ہوئے تھے جن میں چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف کرمنالوجی شامل تھے۔ ’مجھے حیرت ہوئی جب انہوں نے مجھ سے انٹرویو شروع کیا تو کوئی ایک بھی سوال کرمنالوجی سے متعلق نہیں پوچھا بلکہ براہ راست کہا گیا پچھلی مرتبہ بھی آپ کو اس لیے نہیں لایا گیا کیونکہ آپ کی سیاسی وابستگی ہے۔ جواب میں، میں نے اعتراف کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں یا پھر آپ میں سے کوئی سیاسی شعور نہیں رکھتا۔ حیرت کی بات ہے جب ایک کرمنالوجی کا طالب علم سیاسی شعور نہ رکھے تو پھر اس کا کرمنالوجی کرنے کا فائدہ کیا ہے؟ اور دوسرا میری سیاسی وابستگی تو یہ ہے کہ میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے جدوجہد اور طالب علموں میں سیاسی شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘

طالب علم اولس یار کاکڑ نے دعوی کیا کہ جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں بےقاعدگیاں ہوئی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ کرونا کی وجہ سے ٹسٹ نہیں لیے گئے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے انٹرویوز میں من پسند لوگوں کو منتخب کیا گیا۔‘

جب اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد عراقی کا موقف لینے کے لیے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے مختصرا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اولس یار کاکڑ انٹرویو میں ناکام ہوئے ہیں اور ان کو اسی وجہ سے داخلہ نہیں مل سکا۔

جب ہم نے ڈین سوشل سائنس جامعہ کراچی نسرین شاہ سے اولس یار کاکڑ کے لگائے گئے الزامات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے تمام الزمات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ اولس یار کاکڑ نامی طالب علم انٹرویو کے دوران سوالات کے جواب نہ دے سکے اور اب انہیں عدالت جانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ’میں نے ان سے کوئی ایسا سیاسی وابستگی کے بارے سوال نہیں پوچھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس