چترال میں بارشیں: مزید چار مکان متاثر، پانی اور غذائی اجناس کی قلت 

چترال میں عوامی سطح پر انڈپینڈنٹ اردو نے جہاں بھی رابطہ کیا لوگ حکومتی اداروں کی عدم توجہی اور بے رخی پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

چترال میں بارشیوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے کئی لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں۔ (سید اولاد الدین شاہ)

چترال کے رہائشی شہزاد احمد کے مطابق اپر چترال کے گاؤں ریشن میں چار مزید خاندان بے گھر اور تباہ ہوچکے ہیں اور لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

ان میں سے ایک خاندان کے سربراہ محمد علی کے مطابق ان کے پاس کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے، انتظامیہ کی طرف سے ہنوز کوئی مدد نہیں مل رہی نیز لوگوں کے مکان اور کھیت دریائے یارخون کی موجوں کی نذر ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ انتظامی طور پر معمولی سا کام تھا اور پانی کا رخ باآسانی موڑا جا سکتا تھا۔

'ایک طرف سیلاب اور دوسری طرف دریائے یارخون زمینوں کو کاٹ ریا ہے۔ اس کٹائی کی وجہ سے اپر چترال کی سڑک مزید متا ثر ہو رہی ہے اور پانی کی قلت کے علاوہ غذائی اجناس کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے۔ پیدل چلنے کے لیے بنائے گئے پل کو بھی سیلاب بہا کر لے گیا ہے۔'

چترال میں کھوار زبان کے ایک فنکار کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہمیں بے یار و مدد گار چھوڑ دیاہ ے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے اور جہاں زیادہ خطرہ ہے ادھر گھروں کو بھی خالی کر رہے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب کھوژ گاؤں میں نالہ بھرنے کی وجہ سے پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ وہاں کے ایک رہائشی امام الدین شاہ کے مطابق 'رات کو دوبارہ سیلاب کی وجہ سے ایک گھر کو نقصان پہنچا ہے اور کھیت بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔ پائپ لائن جو اپنی مدد آپ کے تحت بحال کی تھی وہ دوبارہ سیلابی موجوں کے ساتھ بہہ گئی ہے، دوبارہ پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔' 

پرواک کے رہائشی شیر فراز شاہ کے مطابق وہاں بھی ایک ہفتے سے پانی کی شدید قلت ہے۔ پانی کی بحالی کے لیے جو کچھ کیا وہ سیلاب میں دوبارہ بہہ گیا، آج سے دوبارہ کام شروع ہو جائے گا۔' 

چترال ہی کے ایک اور علاقے زئیت میں بھی کل دوبارہ سیلاب کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہے۔ زئیت کے رہائشی منیر حسین کے مطابق اشیائے خورو نوش کی قلت کے بعد دکاندار موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے چیزیں مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ 

چترال میں عوامی سطح پر انڈپینڈنٹ اردو نے جہاں بھی رابطہ کیا لوگ حکومتی اداروں کی عدم توجہی اور بے رخی پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔

اس سلسلے میں ایم این اے چترال  مولانا عبدل اکبر چترالی نے  چترالی عوام کے نام ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چیف سیکرٹری سے کل ان کی ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے متعلقہ اداروں پی ڈی ایم اے، این ایچ اے اور دونوں اضلاع کے ڈی سی صاحبان سے بات کرنے کے بعد چترالی عوام کے مسائل کو جلد حل کرنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔' 

ریشن پل کے سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ 'میری اطلاع کے مطابق پل کی منظوری کے لیے درخواست جی ایچ کیو بھیجی گئی ہے اور جلد وہاں سٹیل کا پل لگا دیا جائے گا۔'

اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم پی اے چترال وزیر زادہ کا کہنا تھا کہ بحالی کا کام جاری ہے لیکن کچھ کام ایسے ہیں جو زیادہ وقت لے سکتے ہیں۔ ہمیں عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان