'چھ مرتبہ اپنا گھر بنایا لیکن ہر بار ملیا میٹ ہو گیا'

چترال کا 300 گھرانوں پر مشتمل گاؤں ریری اویر عنقریب صفحہ ہستی سے مٹنے والا ہے۔

(تصویر تنویر اخونزادہ)

چترال کا 300 گھرانوں پر مشتمل گاؤں ریری اویر عنقریب صفحہ ہستی سے مٹنے والا ہے۔

آغا خان فاؤنڈیشن سے منسلک رحیم امان شاہ کے مطابق اس گاؤں کے اوپر غورو نام کی جگہ ہے جہاں چھوٹے چھوٹے غار نما گڑھے ہیں، ان سے نہ صرف وافر مقدار میں پانی کے بہاؤ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں بلکہ قریب سے گزرنے والوں کو بہت ٹھنڈی ہوائیں بھی محسوس ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ وہ پانی ہے جو اوپر پہاڑوں سے گرتا ہے اور گاؤں کی زمین کے نیچے جمع ہوتا چلا جاتا ہے۔

مقامی لوگ گاؤں میں گھر تعمیر کرتے رہتے ہیں لیکن وہ زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ پھر جگہ بدلتے ہیں اور نیا گھر بنا لیتے ہیں، یہ سلسلہ عمر بھر جاری رہتا ہے، مقامی افراد اس بار بار کی نقل مکانی اور نقصان کی وجہ سے بہت مشکل کا شکار ہیں۔

اس حوالے سے ریری گاؤں کے رہائشی مطیع الرحمٰن کا کہنا ہے کہ 'ہم سال دو سال میں نیا گھر بناتے ہیں، پھر وہ گھر ملیامیٹ ہو جاتا ہے، پھر دوسری جگہ تعمیر کرتے ہیں اور وہی حشر ادھر بھی ہوتا ہے۔ میں نے خود چھ گھر تعمیر کیے، میرے جیسے اور بھی بہت سارے لوگ ہیں۔ باہر سے لوگ آتے ہیں دیکھتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن کوئی سنجیدہ حکمت عملی نہیں ہوتی۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو عنقریب گاؤں صفہ ہستی سے مٹ جائے گا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریری اویر کے ایک اور رہائشی تنویر اخونزادہ کا کہنا ہے کہ 'یہاں ہر دو یا تین سال میں نیا گھر بنانا پڑتا ہے، آخر کار تنگ آکر میں نے کنٹینر کا بندوبست کر لیا ہے۔ جب بارشیں زیادہ ہوتی ہیں تو حالات خراب ہوتے ہیں، اوپر بھی پانی جمع ہوتا ہے اور زیر زمیں بھی پانی موجود ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً دو ہزار ایکڑ زمین خراب ہو چکی ہے، بہت سارے جنگلات اور کھیت زمین میں دھنس چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم کے جیولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے ریری گاؤں پر ایک رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں یہ گاؤں رہنے کے قابل نہیں رہے گا کیونکہ اس کے اوپر موجود غاروں سے بہت زیادہ پانی نکلتا ہے اور یہی پانی زیر زمین موجود دریا میں بھی بہتا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر اپر چترال، شاہ سعود کا کہنا ہے کہ 'ہمیں اس جگہ کے بارے میں علم نہیں، اگر کوئی رہائشی آکر درخواست دے تو ہم ضرور  کارروائی کریں گے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان