امریکہ - چین پھر آمنے سامنے، یورپی یونین سے تعلقات میں پیشرفت

واشنگٹن نے اپنے سفارت کاروں کی میڈیا تک رسائی روکے جانے کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی سفارتکار پورے امریکہ میں کہیں بھی اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

(روئٹرز)

چین نے واشنگٹن کے اقدامات کے جواب میں امریکی سفارت کاروں کی ملک بھر سمیت ہانگ کانگ میں بھی سرگرمیوں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

جمعہ کی شب دیر گئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آن لائن جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں بیجنگ میں امریکی سفارت خانے اور چین بھر میں قائم تمام امریکی قونصل خانوں کے سینئر سفارت کاروں اور دیگر تمام اہلکاروں پر لاگو ہوں گی۔

تاہم ترجمان نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں معمول کے تبادلے اور تعاون کی حمایت کرتا ہے اور یہ کہ اگر امریکہ چینی سفارت کاروں پر گذشتہ سال لگائی گئیں ایسی پابندیاں ہٹا لے تو بیجنگ بھی یہ پابندیاں ختم کر سکتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا: ’ہم ایک بار پھر امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کی اصلاح کرتے ہوئے چینی سفارتخانے اور قونصل خانوں اور ان کے عملے پر عائد غیر مناسب پابندیوں کو ختم کرے۔ چین امریکہ کے ہر عمل کا اسی زبان میں جواب دے گا۔‘

نئی پابندیوں کے بارے میں کوئی تفصیلات تو نہیں بتائی گئیں تاہم امریکی سفارت کاروں کو پہلے ہی چین میں کئی حدود و قیود کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں ملک میں کہیں بھی جانے، حتیٰ کہ تعلیمی اداروں یا طلبہ سے ملاقات کے لیے بھی چینی حکام سے پیشگی اجازت لینا پڑتی ہے۔

واشنگٹن نے اپنے سفارت کاروں کی میڈیا تک رسائی روکے جانے کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی سفارتکار پورے امریکہ میں کہیں بھی اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

امریکہ کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند کارکنوں کی حمایت کرنے پر بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان پہلے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے جمعے کو کہا کہ امریکہ کو چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ میں گرفتار کیے جانے والے ہانگ کانگ کے 12 جمہوریت پسند کارکنوں کے حوالے شدید تشویش ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ گرفتار کارکنوں کو وکلا تک رسائی نہیں دی گئی اور مقامی حکام نے ان کی خیریت یا ان پر عائد الزامات کے بارے میں بھی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔

پومپیو نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو شہریوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہانگ کانگ کی قیادت کے وعدوں پر یقین نہیں ہے۔

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اگر کارکنوں چینی قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے تو پھر انھیں چینی قوانین کے مطابق سزا دی جائے گی۔

دوسری جانب ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند کارکنوں اور سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے بدسلوک رویے کے باوجود یورپی یونین کے رہنماؤں نے چینی صدر شی جنپنگ کے ساتھ آئندہ ہفتے ہونے والی بات چیت میں تجارت اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں پیشرفت کی امید ظاہر کی ہے۔

اعلی چینی عہدیداروں اور یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل، یورپی کمیشن کی سربراہ اروسولا وان ڈیر لین اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے مابین پیر کو ہونے والے ورچوئل اجلاس میں سرمایہ کاری کے امور پر بات چیت کی جائے گی۔

چین نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر رواں سال کے آخر تک اتفاق کیا جاسکتا ہے لیکن یورپی یونین کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اس میں اہم رکاوٹیں باقی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ