ریڈیو پاکستان کی کمپئیر کا دو خواتین پر ہراسانی کا الزام

وفاقی محتسب شکایت کی ابتدائی سماعت 15 اپریل کو کریں گی، جرم ثابت ہونے پر مجرم کو نوکری سے ہاتھ بھی دھونا پڑ سکتا ہے۔

تصویر محمد حسن/ پکسا بے

پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ریڈیو پاکستان) کی ایک خاتون کمپئیر نے اپنی ڈپٹی کنٹرولر سمیت دو خواتین پر ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔

 ریڈیو پاکستان کے اسلام آباد سٹیشن سے وابستہ عذا خاتون گذشتہ آٹھ سال سے بحیثیت کمپئیر کئی مقبول پروگراموں کی میزبانی کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے وفاقی محتسب کو تحریری شکایت میں ایک ڈپٹی کنٹرولر اور ساتھی خاتون کمپیئر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ 

تاہم ڈپٹی کنٹرولر رفعت قیوم نے الزام کی صحت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اپنی بےگناہی کے ثبوت موجود ہیں اور شکایت کنندہ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ 

وفاقی محتسب کشمالہ طارق عذرا کی شکایت کی 15 اپریل کو ابتدائی سماعت کریں گی۔

عذرا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ اپنی تذلیل سے اتنی دل برداشتہ ہوئیں کہ نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور وہ گذشتہ دو ہفتوں سے دفتر نہیں جا رہیں۔

عذرا نے الزام لگایا کہ دو اپریل کو رفعت نے انہیں اپنے کمرے میں بلایا جہاں دوسری خاتون کمپیئر بھی موجود تھی۔ ’انہوں نے کمرے کا دروازہ بند کر کے مجھے گالیاں دیں، میری تذلیل کی بلکہ مجھے دھمکیاں بھی دیں۔‘

عذرا نے کہا: ان کے چیخنے چلانے کے دوران میں صرف روتی رہی، مجھے وضاحت کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں خواتین میز پر زور زور سے ہاتھ بھی مارتی اور میز پر پڑی چیزیں ہوا میں اچھالتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا، اس سے قبل ایک مرد پروڈیوسر نے ان سے بدتمیزی کرتے ہوئے ان کی عمر اور ہر وقت دوپٹہ اوڑھنے کا مذاق اڑایا تھا۔

عذرا  کا خیال ہے کہ مرد پروڈیوسر نے رفعت کے کہنے پر ان کے ساتھ بد تمیزی کی تھی۔

عذرا کے مطابق رفعت ان کے بجائے دوسری کمپیئر کو پروگرام دینا چاہتی ہیں، اسی لیے مختلف طریقوں سے اس کی حوصلہ شکنی کر رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب، رفعت نے الزامات کی صحت سے انکار  کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ حق پر ہیں اور اس سلسلہ میں تمام ثبوت اور شواہد ان کے پاس موجود ہیں جو وہ عدالت میں پیش کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ عذرا ایک باعزت خاتون ہیں اور ضرور انہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جو محتسب کے پاس شکایت کا باعث بنی۔

محتسب  عدالت کے رجسٹرار رحمان شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہراسانی ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو نوکری سے ہاتھ بھی دھونا پڑ سکتا ہے، جبکہ دوسری سزاؤں میں تنخواہ میں کٹوتی کے علاوہ سالانہ انکریمنٹس اور دوسری مراعات میں کمی ہو سکتی ہے۔

محتسب سے سزا ہونے کی صورت میں مجرم صرف صدر پاکستان سے اپیل کر سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر