لندن میں لاک ڈاؤن مخالف مظاہرے: 16 افراد گرفتار

ٹریفالگر سکوائر میں اکٹھے ہونے والے ہجوم نے'ہم نہیں مانتے'کے عنوان سے ہونے  والے مظاہرے میں علامتیں، جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے کا اہتمام ان گروپوں نے کیا تھا جنہیں لاک ڈاؤن اورچہرے  پر ماسک لگانے جیسی پابندیوں پر اعتراض ہے۔

(اے ایف پی)

لندن کے ٹریفالگر سکوائر میں پولیس نے کرونا (کورونا) وائرس لاک ڈاؤن کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں تشدد کے بعد 16 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تشدد کے واقعے میں نو پولیس افسر زخمی ہوئے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پولیس نے ہزاروں مظاہرین کو سکوائر سے ہٹانے کی کوشش کی۔

ان مظاہرین نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بنائے گئے ضوابط کے خلاف ریلی میں سماجی دوری کی ہدایت کو نظرانداز کر دیا تھا۔

ٹریفالگر سکوائر میں اکٹھے ہونے والے ہجوم نے'ہم نہیں مانتے'کے عنوان سے ہونے  والے مظاہرے میں علامتیں، جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرے کا اہتمام ان گروپوں نے کیا تھا جنہیں لاک ڈاؤن اورچہرے  پر ماسک لگانے جیسی پابندیوں پر اعتراض ہے۔

پولیس نے مظاہرہ ختم کروانے کی کوشش کی۔ اس دوران بوتلیں پھینکی گئیں۔ پولیس نے مظاہرہن پر لاٹھی چارج کیا جسے بعض افراد واضح طور پر زخمی ہو گئے۔

ٹریفالگرسکوائر میں مظاہرین کو  گھیرے میں لینے والے پولیس افسروں پر ہجوم کی جانب سے پانی پھینکا گیا اور'فیصلہ کریں آپ کس طرف ہیں۔'کے نعرے لگائے گئے۔

سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ مظاہرے کے بعد 16 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مظاہرہ ٹریفالگرسکوائر سے ہائیڈ پارک منتقل ہو گیا۔

گرفتاریاں مختلف جرائم میں کی گئی ہیں جن میں کرونا وائرس ضوابط کی خلاف ورزی، پولیس افسر پر حملہ، نقص امن اور پرتشدد بدنظمی شامل ہیں۔

پولیس نے کہا ہےکہ مجموعی طو پر نو پولیس افسر زخمی ہوئے جن میں دو کو سر پر چوٹیں آئیں اور انہیں ہسپتال میں علاج کی ضرورت پیش آئی۔ کم از کم تین مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔

پولیس نے آواز کے لیے استعمال ہونے والے سپیکر اور دوسرا سامان ٹریفالگرسکوائر سے ہٹا دیا اور متعدد مظاہرین کو ہتھکڑی لگا کر لے جایا گیا جب کہ پولیس مظاہرے میں شامل ایک شخص کو اٹھا کر لے گئی۔

مظاہرہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس سے پہلے ہفتے کو  میٹروپولیٹن پولیس نے خبردار کیا تھا کہ اگرمظاہرین نے کرونا وائرس ضوابط کی خلاف کی تو اس صورت میں مظاہرہ ختم کروا دیا جائے گا۔

لندن کےمیئر صادق خان نے زور دیا ہے کہ بڑے اجتماعات جن میں مظاہرے شامل ہیں ان پر اب بھی پابندی ہے تا کہ کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا: 'بعض مظاہرین کی لاپرواہی اور پرتشدد رویے کی وجہ سے جاںفشانی سے کام کرنے والے پولیس افسر زخمی ہو گئے اور اس وائرس کے خلاف لڑائی کے نازک موقعے پر ہمارے شہر کے تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

'ہم چند لوگوں کے خودغرضی پر مبنی رویے کو لندن کے شہریوں کی جانب سے دی گئیں قربانیں ضائع کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پولیس افسروں پر اس قسم کا تشدد برداشت نہیں کی جائے گا اس میں ملوث افراد قانون کی مکمل طاقت کو محسوس کریں گے۔'

میٹروپولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ مظاہرہ اس وجہ سے روکا گیا کیونکہ مظاہرین نے سماجی دوری پر عمل نہیں کیا اور کرونا وائرس کے پھیلانے کا خطرہ بن گئے۔

پولیس نے کہا ہے کہ مظاہرین سے جانے کے لیے کہا گیا اور خبردار کیا گیا کہ جو کوئی بھی موجود رہا اسے قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔

پولیس افسروں نے ٹریفالگرسکوائر میں ہجوم کو گھیرے میں لے لیا اور مظاہرین نے ان پر پانی پھینکا۔ اس دوران افسروں کو دیکھ کر'فیصلہ کریں آپ کس طرف ہیں۔'کے نعرے لگائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے آواز کے لیے استعمال ہونے والے آلات کو ٹریفالگرسکوائر سے ہٹا دیا اورمتعدد مظاہرین کو ہتھکڑی لگا کر لے گئے۔ پولیس مظاہرے میں شامل ایک شخص کو اٹھا کر لے گئی۔

پولیس کمانڈر ایڈایڈلکن نے کہا: 'چونکہ ٹریفالگر سکوائر میں ہجوم کی تعداد بڑھنا شروع ہو گئی تھی اس لیے لوگوں کے لیے سماجی دوری اختیار کئے رکھنا اور ایک دوسرے کو محفوظ رکھنا ناممکن ہو گیا تھا۔'

'اسی طرح منتظمین کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ رابطہ برقرار اور انہیں وائرس کی منتقلی سے محفوظ رکھنے کی کوششیں دکھائی نہیں دیں۔ اس طرح کے اقدامات نہ کر کے منتظمین نے خطرے کے اس اندازے کی خلاف ورزی کی جو انہوں ایک رات پہلے جمع داخل کیا تھا۔'

'اس لیے آج کا مظاہرہ کرونا وائرس کے خلاف عائد ضوابط سے مستثنیٰ نہیں تھا۔ تب عوام تحفظ کے مفاد میں پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے تیزی سے کارروائی کی۔'

'تاہم مجھے یہ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی کہ تھوڑے سے مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں نو پولیس افسر زخمی ہو گئے۔'

'گذشتہ ہفتے پولیس افسروں کو لگنے والے زخموں کے پیش نظر یہ صورت حال خاص طور پر افسوس ناک ہے۔'

گذشتہ ہفتے لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے میں 15 پولیس افسر زخمی ہو گئے تھے اور 32 سے زیادہ گرفتاریاں کی گئی تھیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ