ٹرمپ کے انکار کے بعد دوسرا صدارتی مباحثہ منسوخ

دوسرا مباحثہ ورچوئل فارمیٹ میں ہونا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ بقیہ دونوں مباحثوں کو ایک ہفتہ تک ملتوی کر دیا جائے۔

صدر ٹرمپ نے 30 ستمبر کو مینیسوٹا ریلی کے بعد سے ایک بھی انتخابی ریلی کا انعقاد نہیں کیا (اے ایف پی)

کرونا (کورونا) کے مرض میں مبتلا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ورچوئل پروگرام میں شرکت سے انکار کے بعد کمیشن نے 15 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی مباحثے کو منسوخ کردیا۔

صدر ٹرمپ اور ان کے اردگرد موجود ایک درجن سے زیادہ افراد میں گذشتہ ہفتے کرونا کی تصدیق اور ان کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تنظیم نے دوسرے مباحثے کی تقریب کو، جو روایتی طور پر ٹاؤن ہال میں منعقد کی جاتی ہے، ذاتی شرکت کی بجائے ورچوئل فارمیٹ میں بدل دیا تھا۔ لیکن صدر اور ان کی انتخابی مہم نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بقیہ دونوں مباحثوں کو ایک ہفتہ تک ملتوی کر دیا جائے۔

اس کے جواب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی مہم نے ایک بیان میں کہا: ’یہ شرم ناک ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واحد بحث کو بھی منسوخ کر دیا، جس میں رائے دہندگان نے ان سے سوالات پوچھنے تھے۔ لیکن یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔‘

کرونا کے مرض میں مبتلا صدر ٹرمپ ہفتے کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی آؤٹ ڈور تقریب اور پیر کو فلوریڈا میں ہونے والی ریلی میں ذاتی طور پر شرکت کر کے اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

انہیں گذشتہ جمعے کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور پانچ اکتوبر کو وہ واپس وائٹ ہاؤس آئے تھے۔ کمیشن کے ایک بیان کے مطابق ورچوئل پروگرام کے اعلان کے بعد امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے والی تنظیموں نے اس میں شرکت کے لیے رضامندی کے بارے میں اپنی اپنی پوزیشنز کو واضح کرنے کے لیے کئی بیانات دیے۔

بیان میں کہا گیا: ’یہ اب ظاہر ہے کہ 15 اکتوبر کو کوئی مباحثہ نہیں ہوگا اور سی پی ڈی 22 اکتوبر کو نیش ول میں منعقد ہونے والے آخری صدارتی مباحثے کی تیاریوں پر اپنی توجہ مبذول کرے گی۔‘

اس اعلان سے قبل صدر نے جمعے کی سہ پہر کو مارک لیون شو میں کمیشن کو ’کلنٹن، اوباما جیسے لوگوں کا گروپ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ’بدعنوانی پر مشتمل ڈیل‘ ہے۔

انہوں نے 15 اکتوبر کو ہونے والے مباحثے کی میزبانی کرنے والے سٹیو سکلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا: ’اور اب وہ کبھی بھی ٹرمپ کے حمایتی نہیں بن سکتے، میں سی سپین سے وابستہ اس شخص کے بارے میں اس سے زیادہ نہیں جانتا۔‘

 صدر نے کہا: ’مباحثہ کرانے والا کمیشن، یہ بہت اچھا لگتا ہے۔۔۔ یہ بہت حیرت انگیز ہے۔ میری رائے میں یہ ایک بدعنوانی پر مشتمل ڈیل ہے۔ آپ اگلے مباحثے کے میزبان کو دیکھیں۔ وہ کبھی ٹرمپ کا حمایتی نہیں ہو سکتا۔‘ ٹرمپ مہم کے مواصلات کے ڈائریکٹر ٹم مورٹو نے کہا کہ ’کمیشن کی مداخلت کے بغیر دو بدو بحث کرتے ہوئے خوشی ہوگی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ نے 30 ستمبر کو مینیسوٹا ریلی کے بعد سے ایک بھی انتخابی ریلی کا انعقاد نہیں کیا کیوں کہ ان کی سینیئر معاون ہوپ ہکس میں یکم اکتوبر کو کرونا کی تصدیق ہوئی تھی۔ صدر نے بعد میں اعلان کیا کہ نیو جرسی کی فنڈ ریزنگ ریلی میں شرکت کے بعد اگلی رات کو ان کے اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق انہوں نے والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر میں تین راتیں گزاریں، جہاں وہ انفیکشن سے نمٹنے کے لیے متعدد تجرباتی علاج سے گزرے۔ اگرچہ وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں اور ان کے سرکاری معالج ڈاکٹر شان کونلی نے ان کی صحت کی موجودہ صورت حال کے بارے میں مخصوص سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا ہے اور یہ کہ ان کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ کب منفی آیا۔

جمعرات کو صدر کی انتخابی مہم نے دلائل دیے کہ کمیشن کی جانب سے مباحثے کو ورچوئل فارمیٹ میں تبدیل کرنے کی کوئی میڈیکل وجہ نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ’اسے ملتوی کرنا چاہیے یا کسی بھی طرح سے اس میں ردوبدل کرنا چاہیے۔‘

ٹرمپ مہم کے مینیجر بل سٹیفین نے مشورہ دیا کہ ذاتی مباحثے کو 22 اور 29 اکتوبر تک منتقل کیا جائے۔ اس کے جواب میں بائیڈن مہم نے کہا: ’مباحثے کا شیڈول ٹرمپ نہیں بلکہ ڈیبٹ کمیشن بناتا ہے۔ ہم نے تین تاریخوں پر جون میں اتفاق کرلیا تھا۔۔۔ ٹرمپ کے غلط طرز عمل کی وجہ سے کلینڈر کو دوبارہ ترتیب نہیں دیا جا سکتا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ