خڑ قمر کیس خارج: ’حکومت کیس کو طول دیتی تو کئی راز فاش ہو جاتے‘

پاکستان حکومت نے پی ٹی ایم کے محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف خڑقمر واقعے اور وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے کے مقدمات واپس لے لیے۔

محسن داوڑ اور علی وزیر (اے ایف پی)

پاکستان حکومت نے بدھ کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف خڑقمر واقعے اور وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے کے مقدمات واپس لے لیے جس کے بعد ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے دونوں شخصیات کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔

پاکستان حکومت کے ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ مقدمات وزیرستان کے مقامی عمائدین کے ایک جرگے کی درخواست پر خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اس حکومتی دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ حکومت کے پاس یہ مقدمہ ختم کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ریاست پاکستان اس مقدمے کو طول دیتی تو بہت سے رازوں سے پردہ اٹھ جاتا۔ ’خڑ قمر کے واقعے میں ہمارے ہی ساتھیوں کو مارا گیا اور ان کے قتل کا مقدمہ بھی ہمارے خلاف بنا لہٰذا اگر ریاست پاکستان کی نظر میں ہم قاتل ہیں تو ایک جرگے کی درخواست پر ہمیں کیسے معاف کیا جاسکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نظر میں وہ اب بھی گناہ گار ہیں تو ان  کا خلاف مقدمہ چلایا جائے اور ایک کمیشن کے ذریعے واقعے کی تحقیقات کی جائیں، پھر جو بھی گناہ گار نکلا اس کو سزا دی جائے۔

خیال رہے کہ 26 مئی، 2019 کو شمالی وزیرستان بویا کے علاقے میں خڑ قمر فوجی چوکی پر حملہ کرنے کے الزام میں محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیااور ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

بعد ازاں سات جون، 2019 کو فوجی قافلے پر بم حملے، جس میں تین فوجی افسران اور ایک سپاہی ہلاک ہوئے تھے، اس کا مقدمہ بھی دونوں کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔

فوجی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے اکسانے اور ان کی سرپرستی میں فوجی چوکی پر حملہ کیا گیا جب کہ دونوں ارکان اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے میں پہلےسے جاری پرامن احتجاج میں حصہ لینے جا رہے تھے کہ انہیں خڑ قمر پوسٹ پر روکا گیا اور بعد میں فائرنگ کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاقے میں صحافیوں کے جانے پر پابندی اور بدامنی کی وجہ سے واقعے کے اصل اسباب اور ہونے والے جانی نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن شمالی وزیرستان کی انتظامیہ کے مطابق واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 15 اور زخمیوں کی تعداد 23 تھی۔

پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق پی ٹی ایم کے اراکین نے خڑ قمر پوسٹ پر فائرنگ کی جس سے تین افراد کے علاوہ پانچ فوجی زخمی ہوئے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال  پر کہ مقدمے سے بری ہونے کے بعد ان کا خڑ قمر واقعے کے حوالے سے لائحہ عمل کیا ہوگا اور کیا ان کی حکومت سے کوئی مفاہمت ہوئی ہے یا پھر وہ حکومت کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لیے مالی امداد کوئی معنی نہیں رکھتے اور ہم ہر فورم پر متاثرہ افراد کے لیے انصاف کے حصول تک آواز اٹھاتے رہیں گے۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے خڑ قمر واقعے میں مرنے والوں کے لیے 25 لاکھ اور زخمیوں کے لیے 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا تھا۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف یہ مقدمہ اے ٹی سی کورٹ میں درج ہوا تھا لیکن صوبائی حکومت کی درخواست پر اس کی سماعت اے ٹی سی ایبٹ آباد میں ہوئی اور فیصلہ بھی ایبٹ آباد کورٹ میں سنایا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان