’صوبوں کے فیصلے اسلام آباد میں ہوں تو ہمیشہ ناکام رہتے ہیں‘

بی این پی ۔ مینگل کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے وفاقی حکومت کے سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر کنٹرول کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔

جزائر پر تفریح گاہیں بنانے پر کوئی اعتراض نہیں: سینیٹر جمالدینی (سکرین گریب)

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ (بی این پی ۔ ایم) کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر وفاقی حکومت کے کنٹرول کو صوبائی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بلوچ قوم پرست رہنما کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم صوبوں کو ان میں پائے جانے والے قدرتی وسائل پر حق فراہم کرتی ہے۔ ’اگر وفاق صوبوں کی اجازت کے بغیر صدارتی حکم کے ذریعے ان جزائر کا کنٹرول سنبھالتی ہے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔‘ 

ڈاکٹر جمالدینی کا کہنا تھا کہ ریاست نے آئین میں صوبائی خود مختاری کی یقین دہانی کرائی ہے اور جب ایک وعدہ کیا گیا ہے تو اس کا پاس بھی رکھا جانا چاہیے۔ ’جب آپ نے آئین میں صوبوں کے حقوق مانے ہیں تو ان کا مان بھی رکھیں اور لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور نہ کریں کہ ان کے حقوق پر ڈاکہ مارا جا رہا ہے۔‘

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کے پانیوں میں پائے جانے والے کچھ جزیروں کو سیاحتی مقامات بنانے کی غرض سے پاکستان آئی لینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ قائم کر کے اس کے ماتحت کر دیا ہے۔ 

اس حکومتی اقدام کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں مزاحمت دیکھنے کو آرہی ہے۔ جمعرات کو کراچی سے ایک احتجاجی کشتی ریلی نکالی گئی جبکہ سندھ کے بیشتر شہروں میں ہڑتال بھی کی گئی۔  ڈاکٹر جمالدینی کے مطابق کسی صوبے کے ساتھ پانیوں میں 12 ناٹیکل میل تک سمندر مذکورہ صوبے کا حصہ ہوتا ہے اور ان علاقوں میں پائے جانے والے قدرتی وسائل پر صوبے کا حق ہوتا ہے۔ 

 

بی این پی مینگل کے رہنما نے مزید کہا کہ مذکورہ جزائر سندھ اور بلوچستان کی سمندری حدود میں آتے ہیں اور یہ ان دو صوبوں کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ان جزائر پر ترقیاتی کاموں کے نام پر کنٹرول حاصل کرنا دونوں صوبوں کی عوام میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو سیاحتی مقامات بنانا چاہتی ہے تو یہ سب کچھ ان پر قبضہ کیے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے۔‘جزائر پر ترقیاتی کام انہیں صوبوں سے لیے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ وفاق کا تو کام ہی ترقیاتی کام کرنا ہے۔’

بی این پی مینگل کے رہنما نے مزید کہا کہ انہیں جزائر پر تفریح گاہیں بنانے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن جب وفاقی حکومت ان کو اپنے کنٹرول میں لے کر بسائے گی تو لوگ سوچیں گے کہ آپ (ریاست) اپنے پسندیدہ لوگوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

ان کا خیال تھا کہ ان ہتھکنڈوں سے ریاست ملک کے عوام سے دور ہوتی جائے گی جو ملک کے مفاد میں قطعاً نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوششوں کے خلاف ہر جمہوری طریقہ استعمال کیا جائے گا اور اس اقدام کی مخالفت اور مزاحمت کی جائے گی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان