’سندھ کے جزائر پر شہر بنا، تو لوگ بنیادی حقوق کے لیے اسلام آباد جائیں گے؟‘

قانون دان شہاب اوستو ایڈووکیٹ نے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس کی سماعت 23 اکتوبر کو ہوگی۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر موجود تمام جزائر پر ’جدید ترقیاتی منصوبے‘ بنانے کے لیے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے(تصویر:اے ایف پی)

حکومت سندھ کے خلاف صاف پانی کے لیے مشہور مقدمہ داخل کرکے شہرت پانے والے قانون دان شہاب اوستو ایڈووکیٹ نے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے جزیرے قانونی طور پر صوبے کی ملکیت ہیں۔

شہاب اوستو نے جمعرات کو صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ متنازع ’پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس‘ کے تحت سندھ کے دو جزائر وفاق کے حوالے کرنے کے اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جسے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید یوسف علی نے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت دیگر فریقین کو 23 اکتوبر کو طلب کرلیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہاب اوستو ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’اگر زبردستی یہ متنازع آرڈیننس نافذ کرکے سندھ کے دونوں جزائر پر شہر آباد کیا گیا تو وہاں آباد ہونے والوں کے ساتھ ایک تفریق ہوگی جو کہ آئین پاکستان کی شق 25 کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح ایک آئینی بحران پیدا ہوجائے گا۔‘

شہاب اوستو ایڈووکیٹ نے سوال اٹھایا کہ ’اگر صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کے دو جزائر بھنڈر اور ڈنگی پر شہر تعمیر کیے گئے تو قانونی طور پر وہ علاقے صوبے کی حدود میں نہیں رہیں گے۔ اس صورت میں صوبائی پولیس اور سندھ ہائی کورٹ سمیت صوبائی محکموں بھی وہاں بسنے والوں کے دائرہ کار سے باہر ہوجائیں گے۔ اگر وہاں کوئی تنازع ہوتا ہے تو کون سی پولیس مقدمہ درج کرے گی؟ سندھ پولیس یا اسلام آباد پولیس؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’وہاں بسنے والے لوگوں کا ووٹ کس حلقے میں داخل ہوگا؟ وہاں کے لوگوں کو قومی شناختی کارڈ کہاں کا جاری کیا جائے گا؟ وہاں بسنے والے لوگ کیا ان تمام بنیادی سہولیات کے لیے اسلام آباد جائیں گے؟ یہ ایک آئینی بحران پیدا کرنے والا عمل ہے، جو پاکستانی آئین کی شقوں کے خلاف ہے، اس لیے اس متنازع آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔‘

حال ہی میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر موجود تمام جزائر پر ’جدید ترقیاتی منصوبے‘ بنانے کے لیے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے یہ انکشاف ہوا کہ سندھ حکومت نے پہلے تو وفاق کو قانونی طور صوبے کے جزائر پر مجوزہ منصوبے بنانے کا اجازت نامہ دیا تھا مگر بعد میں شہریوں کے شدید احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے نہ صرف اجازت نامہ واپس لیا، بلکہ ساتھ ہی آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سندھ حکومت وفاق کو جزائر کسی صورت میں نہیں دے گی۔

شہاب اوستو کے مطابق: ’آئین پاکستان ہر صوبے کی حدود کو قانونی طور تحفظ دیتا ہے، اگر وفاق کو صوبے سے کوئی زمین لینی ہے تو اس کا قانونی راستہ ہے، اس کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی اور اس ترمیم کے لیے حکومت کو اسمبلی سے دو تہائی تین کی اکثریت رائے سے تبدیلی کروانی ہوگی، مگر آرڈیننس کے ذریعے صوبائی حدود میں ترمیم کی گئی تو یہ عمل غیر آئینی ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان