حمل کی دس علامات کو جانیے

ابتدائی حمل کی متعدد نشانیاں ہیں جن میں سے کچھ سے شاید خواتین کم ہی واقف ہوں۔ ماہرین کے مطابق کچھ ابتدائی علامات یہ ہیں۔

کئی لوگ دعوی کرتے ہیں کہ انہیں حمل کی علامات معلوم ہیں۔  تاہم، حمل کی بعض ابتدائی علامت ایسی ہیں جن کے بارے میں کم معلومات ہوتی ہیں، جیسے کہ امپلانٹیشن سپاٹنگ اور ٹانگوں کے پٹھوں کا درد۔ 

حمل کے ٹیسٹ ہمیشہ صحیح نتائج ظاہر نہیں کرتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ پہلی سہ ماہی میں ہی خواتین حمل کی دیگر علامات کو نوٹ کرسکیں۔  

حمل کی دس بنیادی علامتیں یہ ہیں جن کے بارے میں ہر ایک کو آگاہ ہونا چاہیے۔  

ماہواری نہ آنا

ماہواری نہ آنا ایک عام علامت ہے کہ عورت حمل کے ابتدائی مرحلے میں داخل ہوئی ہے۔ 

ماہواری کے دوران،  بچہ دانی کی اندرونی لائننگ ٹوٹ کر ماہواری کے ساتھ بہہ جاتی ہے جو تین سے سات دن جاری رہتا ہے۔ 

جب خاتون حاملہ ہو جاتی ہے تو ہارمون پروجیسٹرون کی مستقل پیداوار بچہ دانی کی لائننگ یعنی اندرونی دیوار کو برقرار رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حیض نہیں ہوتا ہے۔  

پٹھوں میں اینٹھن

حمل کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایک عورت اپنے پیروں کے تلووں کے ساتھ ساتھ پیروں اور رانوں میں بھی پٹھوں میں اینٹھن محسوس کر سکتی ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کلیربلو ویب سائٹ کے مطابق یہ تبدیلی جسم میں کیلشیم کو استعمال میں لانے کے طریقے میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 

ایس ایم پولی کلینک کے سینیئر مشیر اور خواتین کے امراض کے ماہر  ڈاکٹر مازوم دار نے کہتے ہیں: ’حاملہ عورت کے جسم میں قدرتی طور پر غذا کے ذریعے حاصل ہونے والے کیلشیم کا استعمال بچے کی ہڈیوں، دانتوں اور دیگر اعضا کی تشکیل میں استعمال ہوتا ہے۔‘  

’یہ جسم میں کیلشیم کی کمی کی وجہ بنتا ہے اور ہڈیوں اور پٹھوں کو کمزور کرتا ہے۔‘ 

چھاتی میں درد 

ایک اور عام علامت جو خواتین حمل کے شروع میں اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ دیکھ سکتی ہیں وہ چھاتی کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

جیسا کہ برطانوی قومی ادارہ صحت این ایچ ایس نے سمجھایا ہے کہ حمل کے دوران خواتین کے چھاتی معمول سے زیادہ تکلیف دہ اور نرم ہو جاتی ہیں اور عام طور پر ان کا سائز بھی بڑھ جاتا ہے۔ 

چھاتی میں مزید جسمانی تبدیلیوں میں رگوں کا زیادہ دکھائی دینا اور نپلز کے رنگ کا گہرا ہونا شامل ہوسکتا ہے۔  

تھکاوٹ 

جب عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو اس کے جسم میں ہارمونز میں تبدیلیاں اسے زیادہ تھکاوٹ کا احساس دیتی ہیں۔  

ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی اونچی سطح شدید تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر حمل کی پہلی سہ ماہی میں۔  

متلی 

مارننگ سکنس یا صبح میں متلی اس طبیعت میں خرابی کو کہتے ہیں جس سے حمل کے دوران کچھ خواتین کو گزرنا پڑتا ہے۔ 

تاہم یہ متلی دن کے کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔  

این ایچ ایس کے مطابق مارننگ سکنس آپ کی آخری ماہواری کے تقریباً چھ ہفتوں بعد تک ظاہر ہوسکتی ہے۔  

معمولی خون آنا (سپاٹنگ) 

اگرچہ حمل کے دوران خواتین ماہواری سے نہیں گزرتیں، لیکن انہیں بعض اوقات معمولی خون آتا ہے۔ 

بیبی سینٹر کی ویب سائٹ کے مطابق چار میں سے ایک حاملہ خاتون کو اپنی پہلی سہ ماہی کے دوران اس کا سامنا رہ سکتا ہے۔ 

کھانے کا شوق 

یہ بات عام ہے کہ خواتین کی حمل کے دوران کھانے کی پسند تبدیل ہوسکتی ہے۔ 

ماضی کے پسندیدہ کھانے برے اور برے اچھے لگنے لگ سکتے ہیں۔ 

این ایچ ایس کے مطابق حاملہ خواتین کے حواس میں اضافہ، خاص طور پر ان کی سونگھنے کی حس بڑھ جاتی ہے۔  

موڈ کی تبدیلی 

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے حاملہ عورت میں ہارمونز ایسٹروجن اور پروجسٹرون کی سطح میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوتا ہے۔ 

جیسا کہ کلیربلو نے نشاندہی کی ہے حمل کے اوائل میں موڈ بدل جاتے ہیں۔ 

بچے کو جنم دینا ایک جذباتی تجربہ ہوتا ہے لہذا حمل کی ہارمونل تبدیلیوں اور حمل کی نوعیت کا مجموعہ حاملہ خواتین میں جذبات کی تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے۔  

بیت الخلا کی بار بار ضرورت 

حمل کے ابتدائی مراحل میں خواتین کو بیت الخلا کے زیادہ کثرت سے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے۔  

کڈز سپاٹ کے مطابق اس کی وجہ گردوں میں خون کے بہاو میں اضافہ ہے۔  

اس کے علاوہ پہلی سہ ماہی میں بچہ دانی کی بڑھتی ہوئی نشوونما مثانے پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔  

شدید الٹیاں ہونا 

اگرچہ بہت سے لوگ ہائپریمیسس گریویڈیرم کی اصطلاح سے واقف نہیں ہوں لیکن یہ کلیربلو کے مطابق ہر 100 حاملہ خواتین میں سے ایک کو متاثر کرتی ہے۔ 

ہائپریمیسس گریویڈیرم سے مراد حمل کے دوران شدید قے ہے۔ 

خواتین جو ہائپریمیسس گریویڈیرم سے متاثر ہوتی ہیں تمام حمل کے دوران متاثر کرسکتی ہیں، یا وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آسکتی ہے۔  

اگر آپ کو شدید متلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو حاملہ خواتین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ 

(یہ مضمون پہلی مرتبہ 2018 میں شائع ہوا تھا) 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین