’قطری حکام شامی پناہ گزینوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں‘

 مدعیان کا کہنا ہے کہ شام میں النصرہ فرنٹ نے ان کے گھر تباہ کر دیے تھے جس کی وجہ سے وہ بھاگ کر نیدرلینڈز چلے گئے۔ انہوں نے دوحہ بینک پر اس لیے مقدمہ کیا کہ ان کے مطابق اس بینک نے برطانیہ میں ممنوعہ تنظیم النصرہ فرنٹ کو غیر قانونی طور پر پیسے بھیجے۔

(اے پی)

برطانیہ کی ایک ہائیکورٹ کو بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی پولیس سے ان الزامات کی تفتیش کرنے کو کہا گیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ قطر کے عہدے داروں نے دہشت گردی کی مالی اعانت کے معاملے میں گواہوں اور دعویداروں کو ڈرایا دھمکایا ہے۔

یہ مقدمہ آٹھ شامی پناہ گزینوں نے قطر کے دوحہ بینک کے خلاف شروع کیا تھا۔ 

بدھ کے روز لندن میں ہونے والی سماعت میں مدعیان کے وکیل بین ایمرسن نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کے موکلوں کو ڈرایا دھمکایا گیا ہے، ان پر دباؤ ڈالا گیا ہے اور ان کی غیر قانونی طور پر نگرانی کی گئی ہے۔

 مدعیان کا کہنا ہے کہ شام میں النصرہ فرنٹ نے ان کے گھر تباہ کر دیے تھے جس کی وجہ سے وہ بھاگ کر نیدرلینڈز چلے گئے۔ انہوں نے دوحہ بینک پر اس لیے مقدمہ کیا کہ ان کے مطابق اس بینک نے برطانیہ میں ممنوعہ تنظیم النصرہ فرنٹ کو غیر قانونی طور پر پیسے بھیجے۔

مدعیان کے تحفظ کی خاطر ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

ایمرسن نے کہا کہ میٹروپولیٹن پولیس کی انسدادِ دہشت گردی شاخ کو اس کی تفصیلات دے دی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے شامی پناہ گزینوں کے گھروں میں رات کے وقت مسلح افراد جا گھسے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قطری حکام  اس کیس کے مدعیوں کو شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ انہیں قانونی تحفظ حاصل ہے۔

دوحہ بینک کا موقف ہے کہ اس مقدمے کی سماعت قطر میں ہونی چاہیے۔

بینک کی وکیل سونیا ٹولنی نے تردید کی کہ پولیس قانون کی راہ میں روڑے اٹکانے کی تفتیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’قطر اس ملک کا دوست ہے۔ اس ملک کو چاہیے کہ وہ (قطر کی جانب سے) قانون میں رکاوٹ ڈالنے کے عجیب و غریب الزامات کو سنجیدگی سے نہ لے۔‘

انہوں نے کہا کہ دوحہ بینک کو قطر کے امیر کنٹرول نہیں کرتے۔ ’خدشہ ہے کہ یہ دعویٰ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ مدعیان شناخت پوشیدہ رکھنے کی درخواست کے باوجود شہرت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا