ورلڈ کپ میں فیورٹ ہونے کا دباؤ نہیں: سرفراز

’ہمارے لئے ایونٹ کے تمام نو میچ اہم ہیں لہذا ہم ہر میچ کو بھارت کے خلاف میچ سمجھ کر کھیلیں گے۔‘

ٹورنامنٹ میں فیورٹ ہونے کے اضافی دباؤ کے بغیر جانا پسند کریں گے ، سرفراز احمد۔ تصویر اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے عالمی کپ کے دوران اُن کی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں پر کوئی دباؤ نہیں ہو گا کیوں کہ انہیں اس ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا۔

ورلڈ کپ میں پاکستان اپنا پہلا میچ 31 مئی کو نوٹنگھم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گا لیکن اس سے پہلے گرین شرٹس انگلینڈ کے خلاف پانچ ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔

پیر کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے گفتگو میں سرفراز کا کہنا تھا کہ وہ ٹورنامنٹ میں فیورٹ ہونے کے اضافی دباؤ کے بغیر جانا پسند کریں گے۔

’دیکھیں، جب ہم کسی ٹورنامنٹ میں فیورٹ ٹیم کے طور پر جاتے ہیں تو مشکلات پیدا ہوتی ہیں، لیکن جب ہمیں کمزورٹیم کے طور پر لیا جاتا ہے تو دوسری ٹیموں کو خطرہ محسوس ہوتا ہے، لہذا مجھے لگتا ہے کہ ہمیں فیورٹ ٹیم کے طور پر نہ دیکھا جائے۔‘

31 سالہ سرفرازان پانچ کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہیں گذشتہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں آرام دیا گیا ۔ متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی اس سیریز میں پاکستان کو پانچ۔ صفر کی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

ورلڈ کپ میں پاک ۔بھارت میچ کو ٹورنامنٹ کے فائنل سے بھی زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ روایتی حریف حالیہ مہینوں میں کشمیر میں کشیدگی کے بعد ممکنہ ایٹمی جنگ کے دہانے تک پہنچ چکے تھے۔

تاہم، سرفراز نے پاک ۔بھارت تناؤ کے تناظر میں کہا کہ ان کے لیے ٹورنامنٹ کے تمام میچ یکساں اہم ہیں۔’ہمارے لئے ایونٹ کے تمام نو میچ اہم ہیں لہذا ہم ہر میچ کو بھارت کے خلاف میچ سمجھ کر کھیلیں گے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان عالمی کپ کے مقابلوں میں کبھی بھارت سے نہیں جیتا۔ اب تک ان روایتی حریفوں کا عالمی کپ کے مقابلوں میں چھ بار آمنا سامنا ہوا اور پاکستان کو ہمیشہ شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن پاکستان نے 2017 میں بھارت کے خلاف چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں 180 رنز سے شاندار فتح حاصل کی تھی۔

چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کا حوالہ دیتے ہوئےسرفراز نے کہا: ’ہم نے حال ہی میں ایک بڑے ایونٹ میں بھارت کو ہرایا ہے جس سے ہمیں ٹورنامنٹ میں [نفسیاتی] فائدہ ہو گا‘۔

ٹیم کے تابناک ماضی کے پسِ منظر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ورلڈ کپ مشن کا مرکزی خیال یہ ہے کہ ’ہم نے کیا ہے اور ہم کر کے دکھائیں گے‘۔

دو سال پہلے چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے علاوہ ، پاکستان 1992 ورلڈ کپ اور 2009 ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ٹائٹل اپنے نام کر چکا ہے۔

مکی آرتھر کو، جو مئی 2016 سے بطور ہیڈ کوچ پاکستان کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، یقین ہے کہ ان کی ٹیم عالمی کپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔’مجھے لگتا ہے کہ یہ پاکستان کرکٹ اور ٹیم کے لئے پُرجوش لمحات ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم [اپنی قسمت کو] اس سفر پر چھوڑ رہے ہیں جس کے لئے ہم نے واقعی سخت محنت کی ہے۔یہ قابلیت اور رویے کے لحاظ سے ایک اچھی ٹیم ہے‘۔ اے ایف پی

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ